اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں سے زندگی کا حق چھیننا شروع کر دیا، برمی افواج کے زیر نگرانی اور زیر سرپرستی ہزاروں روہنگیا مسلمان ذبح اور زندہ جلا دئیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 70ہزار مسلمان بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں وہاں سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کرنے والے مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کیا جا رہا ہے اور بھاگنے
والوں کے یا تو سر قلم کر دئیے جاتے ہیں یا انہیں زندہ جلا دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم روکوانے کیلئے اقوام متحدہ میں قرارداد لانے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ ایران نے بھی اس حوالے سے برمی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے انڈونیشیا ، ملائیشیا سے رابطہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کہاہے کہ میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن سے پناہ کی خاطر بنگلہ دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران 38 ہزار افراد سرحد عبور کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان پناہ گزینوں کے مطابق سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔ادھر میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر حالیہ جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر مزاحمت کار تھے۔میانمار میں تازہ جھڑپیں مزاحمت کاروں کی جانب سے رخائن میں پولیس اور فوج کی چوکیوں پر حملوں کے بعد شروع ہوئی تھیں۔روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انھیں زبردستی بیدخل کیا جا رہا ہے جبکہ برما کی حکومت کے مطابق وہ علاقے سے
مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔میانمار کی فوج کے مظالم سے جان بچا کر بھاگنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تین کشتیاں الٹنے سے 26 افراد جاں بحق ہو گئے۔بنگلہ دیش کی سرحدی پولیس کے مطابق میانمار میںہلاک ہونے والوں میں 15 بچے اور11 خواتین شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ ان کشتیوں پر مجموعی طور پر
کتنے افراد سوار تھے تاہم انہیں اب تک 26 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ میانمار میں جاری پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے وہاں اب تک ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 18 ہزار سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ادھر۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ میانمار کی ریاست راکھین میں امن حاصل کرنے اور
روہنگیا مسلمانوں کی معاشی صورتحال میں بہتری کے لیے انہیں شہریت فراہم کرنا لازمی ہے۔ میانمار میں روہنگیا مسلمان اقلیت میں ہیں اور مقامی حکومت انہیں بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ ملکی شہریت دینے سے بھی انکاری ہے۔ میانمار میں اس اقلیت کے خلاف ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں اب تک ہزاروں روہنگیا ہلاک اور تقریبا ایک لاکھ 40 ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔سیکڑوں مسلمان کشتیوں کے ذریعے بدھ بھکشؤں کے مظالم سے فرار ہونے کے دوران سمندر میں ڈوب گئے۔ میانمار میں ایک منصوبے کے تحت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی برسوں سے جاری ہے۔ صوبہ رخائن میں ہزاروں مسلمانوں کے گھر جلا دیئے گئے۔ ظلم جبرسے بچنے کیلئے سیکڑوں مسلمان کشتیوں میں سمندر کے راستے
رخائن سے فرار ہوئے۔سمندر کی بے رحم لہریں سیکڑوں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو نگل گئیں۔پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلادیش کے کیمپوں میں موجود ہیں۔ ہزاروں بنگلادیش کی سرحد پر جانے کے انتظار میں ہیں لیکن بنگلادیش کی فوج انہیں داخل ہونے نہیں دے رہی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس میانمار حکومت سے
روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرنے اور انہیں شہری تسلیم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے-تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے
وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے کہا ہے کہ دنیا اور خاص طور پر روہنگیا مسلمان آنگ سان سوچی کا انتظار کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ معاملے کے حل کے لیے قدم اٹھائیں۔
یانگ ہی لی کا کہنا تھا کہ ملک کی حقیقی سربراہ کو چاہیے کہ ملک کے تمام لوگوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔یاد رہے کہ اگست میں میانمار حکومت کی جانب سے اگست میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا، فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، 87000روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے جبکہ 2800گھرجلا دئیے گئے۔
میانمارحکومت نے اقوام متحدہ کی امداد بھی روک لی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مسلمان پہاڑوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق حالیہ واقعات کے بعد اب تک 87000 روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ تعداد اکتوبر 2016میں کی جانے والی نقل مکانی سے زیادہ ہے۔میانمار میں روہنگیامسلمانوں پر ظلم و ستم کے خلاف
آنگ سان سوچی سے امن نوبیل انعام واپس لینے کے لیے آن لائن پٹیشن دائر کر دی گئی ہے، پٹیشن پر3لاکھ 500 سوسے زائد دستخط ہو گئے ہیں ۔پٹیشن کو نارویجن نوبیل کمیٹی تک پہنچانے کے لیے 3لاکھ دستخط درکار تھے۔آن لائن پٹیشن میں میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر بہیمانہ مظالم ہونے پر میانمار کی رہنما سیامن نوبیل انعام واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پٹیشن میں
آنگ سان سوچی اور میانمارکے فوجی سربراہ کو عالمی عدالت انصاف لے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ آنگ سان سوچی کو جمہوریت کے لیے جدوجہد پر2012 میں نوبیل امن انعام دیا گیا تھا ۔واضح رہے کہ ملک میں روہنگیا مسلمانوں پرفوج اور بدھ ملیشیا کے حملوں میں ہزاروں روہنگیا ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 90 ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔