جی ٹی روڈ کا تماشا منسوخ کردو ورنہ۔۔۔! طاہر القادری نے نوازشریف کو سنگین دھمکی دیدی

8  اگست‬‮  2017

لاہور( این این آئی)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سپریم کورٹ سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ پانامہ کیس کی تحقیقات کی طرز پر جے آئی ٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکمران عقل سے سن رہے ہیں تو جی ٹی روڈ کا تماشہ منسوخ کر دیں،چور پکڑا گیا ہے اب قاتل پکڑا جائے گا اور شہباز شریف اب اگلی باری آپ کی ہے ،قصاص تحریک کا پہلا مرحلہ ختم نہیں ہوا اگر دوسرے یا تیسرے مرحلے کی نوبت آئی تو ہمارا دھرنا آخری ہوگا لیکن دیکھ رہا ہوں کہ اس سے پہلے ہی ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیرون ملک سے وطن واپسی پر اپنے استقبال اورشہدائے ماڈل ٹاؤن سے اظہا ریکجہتی کیلئے ناصر باغ میں منعقدہ بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی ،شیخ رشید، صاحبزادہ حامد رضا، صمصام بخاری ، چوہدری محمد سرور، چوہدری ظہیر الدین ، خرم نواز گنڈا پور سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ، عوامی مسلم لیگ ، مجلس وحدت المسلمین ، مسلم لگ (ق) ،سنی اتحاد کونسل سمیت تمام جماعتوں کے رہنما ؤں اورنمائندگان جو ماڈل ٹاؤن کے شہداء اور ان کے مظلوم ،بے کس ارو محروم وارثوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مال روڈ پر منعقد ہونے والے اس عظیم الشان اجتماع میں آئے ہیں میں سب جماعتوں کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص جو اقتدار سے بر طرف ہوا ہے وہ پوچھتا ہے میرا قصور کیا ہے جبکہ پوری قوم سوال کرتی ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں جن 14شہداء کی لاشیں گرائی گئیں، جن 100افراد کے جسم گولیوں سے چھلنی کئے گئے ان کا کیا قصور تھا ۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں میری طرف ایک انگلی بھی اٹھی تو اقتدار سے الگ ہو جاؤں گا لیکن اس رپورٹ میں تو پورا ہاتھ آپ کے سر پر رکھتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کا سانحہ کرنے اور کرانے میں شہباز شریف کی حکومت ملوث ہے ، وہ دن اور آج کا دن اس رپورٹ کو دبا دیا گیا ہے ۔

سپریم کورٹ نے 273 دن آپ کو موقع دیا کہ اگر آپ بے گناہ ہیں تو اسے ثابت کریں اس سے قبل چھ ماہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں رہا ،جے آئی ٹی نے دو ماہ تحقیقات کی اور آپ سے پوچھا گیا کہ اگر آپ نے لوٹ مار نہیں کی تو یہ پیسہ کہاں سے آیا اور یہ جائیدادیں کس دولت سے خریدی گئیں لیکن آپ صفائی دینے کی بجائے جھوٹ بولتے رہے ۔ آپ نے قوم کے سامنے جھوٹ بولا، عدالت کے سامنے جھوٹ بولا، پارلیمنٹ اور جے آئی ٹی کے سامنے جھوٹ بولا بلکہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات جمع کرائی گئیں ،

حالانکہ قانون تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات داخل کرانے پر آپ کو سات سال قید سنائی جا سکتی تھی لیکن آپ پھر بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔ عدالت نے آپ کی حیاء کی ہے ، آپ سے نرمی برتی ہے حالانکہ آپ کو ہتھکڑی لگوائی جا سکتی تھی آپ کو قید کیا جا سکتا تھا ۔عدالت نے آپ کو جھوٹے اور جعلی دستاویزات جمع کرانے پر کہا کہ آپ صادق او رامین نہیں رہے اور آپ کو نا اہل کیا ،

آپ کو جھوٹ اور بد دیانتی کی وجہ سے اقتدار سے باہر نہیں کیا گیا ،شکر کرو کو آپ کو جیل نہیں بھجوایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو عدالت عظمیٰ کے پانچ معز زججز صاحبان نے بد دیانت اور نا اہل قرار دیا ہے ۔ آپ کو آرٹیکل 62کے تحت اقتدار سے باہر کیا گیا ۔لیکن آپ گھر بیٹھنے کی بجائے جی ٹی روڈ پر احتجاج کا سوچ رہے ہیں۔ آپ سے سوال ہے کہ آپ کس کے خلاف جارہے ہیں، اگر آپ میں جرات ہے تو کھل کر بات کرو کس نے آپ سے زیادتی کی ہے اور آپ کا احتجاج کس کے خلاف ہے ۔

آپ کہتے ہیں کہ بیس کروڑ عوام کے منتخب نمائندے کو پانچ نے گھر بھیج دیالیکن کیا آپ نے اس آزاد عدلیہ کی بحالی کے لئے تحریک نہیں چلائی تھی اور آج اسی آزاد عدلیہ نے فیصلہ کیا ہے ۔ آپ کہتے ہیں کہ مینڈیٹ کا لحاظ نہیں کیا جاتا لیکن کیا آپ کو بد دیانت قرار دے کر باہر نہیں نکال دیا گیا ۔ آپ سابق نا اہل وزیر اعظم ہو کر اگلے وزیر اعظم نامزد کرتے ہو ، وزراء کی فوج ظفر موج کو آپ نے نامزد کیا ہے ، وفاق او رپنجاب میں آپ کی حکومت ہے آپ پھر بتائیں جمہوریت کس بلا کا نام ہے ،

عدالت نے آپ سے حکومت کرنے کا حق نہیں چھینا بلکہ آئین کے مطابق فیصلہ دیا اور اور آپ کی حکومت کو بر طرف کرنے کی بجائے نیا وزیر اعظم لانے کا اختیار دیا اس سے بڑھ کر جمہوریت کا مینڈیٹ کیا ہوتا ہے، کیا آپ ذاتی طور پر اقتدار میں ہوں تو اس کا نام جمہوریت ہے ، اگر آپ کی پارٹی کی حکومت ہو آپ اس جمہوریت کو نہیں مانتے ، آپ جس کو جمہوریت کہتے ہیں وہ جمہوریت نہیں بلکہ سلطنت شریفیہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ والے کہتے ہیں

نواز شریف عوام کے دلوں میں بستے ہیں آپ کو اجازت ہے آپ اسی طرح عوام کے دلوں پر حکومت کر لو لیکن پاکستان کی چھوڑ دو ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حکمرانوں کی توقع کے خلاف ہے اور مجھے بھی اس کا یقین نہیں تھا لیکن خلاف آ گیا ہے تو مجھے یقین ہے کہ اللہ کی مدد اور نصرت اتر رہی ہے ۔ ہم تین سال سے 14لاشیں اور گولیوں سے چھلنی 100جسم اٹھا کر پھر رہے ہیں لیکن اب انصاف ہوگا۔ ہمار امطالبہ ہے کہ جسٹس باقرنجفی کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے ۔

ہم عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی طرز پر سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی جے آئی ٹی بنائی جائے جو اس کے پیچھے چھپے چہرے بے نقاب کرے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ آئین و قانون، امن کا راستہ چنا اگر میں اپنے کارکنوں کو براہ راست بدلہ لینے کا کہہ دیتا تو آپ کے جسموں کی بوٹی بوٹی کر دیتے اور آپ کا جینا نا ممکن کر دیتے لیکن میری تعلیم امن اور قانون کا راستہ ہے اور میں نے ہمیشہ کارکنوں سے کہا ہے کہ امن کا راستہ نہ چھوڑنا لیکن تم نے قانون کے راستے کو کمزوری سمجھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آپ اب بھی خزانے لوٹتے رہیں گے ، کل بھی رائے ونڈ کا حکم چلتا تھا اور آج بھی اسی طرح چلے گا ، پنجاب جو کل آبادی کا 60سے 65فیصد ہے وہ آپ کے تابع رہے گا او رآپ پھر بھی کہتے ہیں کہ آپ کی بالا دستی کو نہیں مانا جارہا ۔ اگر ایسے لوگوں سے ملک کو نجات نہ دلائی تو پورا ملک تباہ ہو جائے گا ۔ یہ اللہ کی لاٹھی آئی ہے اور امید کرتا ہوں کہ انصاف ہوگا۔ اگرحکمران عقل سے بات سن رہے ہو تو جی ٹی روڈ کا تماشہ منسوخ کر دو ،

آپ نے ابھی جی ٹی روڈ پر آنا ہے اور یہاں لاکھوں افراد نے مال روڈ کو جی ٹی روڈبنا کر دکھا دیا ہے ، تخت لاہور کا فیصلہ ہو گیا ہے اور عوام نے آپ کو مسترد کر دیا ہے ، عوام بیک آواز ہو کر سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں ۔ چور پکڑا گیا ہے اب قاتل پکڑا جائے گا،شہباز شریف تمہیں شہداء کا خون چھوڑے گا نہیں ، مظلوم کی آہ میں بڑی طاقت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے ڈاکے پکڑے گئے ہیں تو آپ نے میثاق جمہوریت کو زندہ کرنے کی باتیں شروع کر دی ہیں ،

قوم اب ملک میں چوروں، ڈاکوؤں اور قاتلوں کا راج نہیں رہنے دے گی ، انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے قتل نہیں کرائے تو پھر عدالتی کمیشن کی رپورٹ کیوں شائع نہیں کرتے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے امید کی پہلی کرن اٹھی ہے ، قومی ادارے ظلم دیکھ رہے ہیں ،اب یہ کرن نہ رہے قانون و انصاف کا سویر ا طلوع ہو جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اب62اور 63کی فکر رہتی ہے اب یہ چاہتے ہیں کہ اسے آئین سے کیسے نکالا جائے اگر ایسا ہو گیا تو پھر پور ے ملک اور اداروں کا انا اللہ و انا الہ راجعون ہو گا ۔

میں نے چار سال پہلے 62اور63کا سبق پڑھایا تھا او یہ چار سال بعد بول پڑا ہے ، سب ادارے تسلیم کر رہے ہیں کہ میرے دئیے ہوئے سبق اور راہ میں ہی ملک کی بہتری ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے کارکنوں سے سوال کیا کہ اگر میں چاہوں تو یہاں قیام کرو گے ، تیاری کے ساتھ آئے ہو، راشن پاس ہے ، اگر کم پڑ جائے تو منتظمین اس کا انتظام کر سکتے ہیں جس پر کارکنوں نے قائد تیرا اک اشارہ حاضر حاضر لہو ہمارا کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف نا اہل ہو کر آئے ہیں ،

ان کا پر امن طریقے سے استقبال کریں ، ان کے سامنے 14لاشیں رکھیں ،لیکن ایک پتہ بھی نہ ٹوٹے، انہیں شاباش دیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرآپ خود استعفیٰ دیدیتے او راسمبلیاں تحلیل کر دیتے تو آئندہ عام انتخابات کی گرد میں سب کچھ بیٹھ جانا تھا لیکن جب اللہ حساب لیتا ہے تو عقلوں پر پردے ڈال دیتا ہے ، آپ کے مواخذے کا فیصلہ ہو چکا تھا ۔ میں اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ فیصلہ پہلے ہو چکا تھا آپ نے صحیح کہا کہ میرے رب نے فیصلہ کر لیا تھا جو آپ کے برطرف ہونے کا تھا

جبکہ شہباز شریف کا فیصلہ ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو جنرل ضیاء الحق نے بنایا ، (ن) لیگ کو ضیاء الحق نے بنایا آج آپ انہیں ہی برا بھلا کہتے ہو ، آپ جرات سے کام لو اور بتاؤ کس نے سازش کی ، انہوں نے کہا کہ جب ہم نے مارچ کیا اور دھرنا دیا تو کہا گیا کہ سی پیک اور معاشی ترقی کے خلاف سازش ہے ، اب آپ جی ٹی روڈ پر احتجاج کر رہے ہیں تو یہ سی پیک اور معاشی ترقی کے خلاف سازش نہیں۔

آپ اپنی چوری کے خلاف احتجاج کرو تو جائز ہے اور ہم ظلم اور قتلوں کے خلاف احتجاج کریں تو وہ ناجائز ہے لیکن آپ انجام تک پہنچو گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں انتظامیہ ، پولیس اور سکیورٹی اداروں سے کہتا ہوں کہ مجمع میری طاقت سے باہر نکلتا جارہا ہے اور مجھے ان کی مرضی پر عمل کرنا پڑے گا ۔میں کارکنوں سے کہتا ہوں کہ لڑائی او رخون خرابہ نہیں ہوگا ، ایک پتھر بھی نہیں پھینکا جائے گا ، میری تحریک کے جیسے کارکن ہیں تاریخ میں ماؤں نے ایسے کارکن پیدا نہیں کئے ایسی بیٹیاں پیدا نہیں کیں ۔

میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ انصاف کے راستے کھول دو کہیں یہ نہ ہو کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے ، اگر میں نے کارکنوں کو کھلا چھوڑ دیا تو تمہارا کچھ نہیں بچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک قصاص کا پہلا مرحلہ شروع ہے ختم نہیں ہوا ، میں کارکنوں کو حکم دوں گا تو وہ بڑی سے بڑی قربانی کے لئے تیار ہیں ، اجتماع نے مجھے اختیار دیدیا ہے میں اپنے فیصلے کو زیر التواء رکھ رہا ہوں ،قصاص تحریک کے دوسرے یا تیسرے مرحلے کا اعلان ہوا اور اگر دھرنا دینا پڑا تو ہمارا آخری دھرنا ہوگا اور ان کا خاتمہ ہوگا لیکن مجھے نظر آرہا ہے کہ اس سے پہلے ہی ان کا اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…