اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف نے اقامہ لینے کا اقرار کرتے ہوئے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے دبئی کے اقامے کی وضاحت کردی۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں
جواب جمع کروا دیا۔جواب میں اعتراف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے متحدہ عرب امارات کا اقامہ لیا تھا۔ اقامہ سنہ 2013 کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا تھا۔ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت اقامے اور ملازمت کو پاسپورٹ کی کاپی میں ظاہر کیا تھا۔سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے مطابق کاغذات نامزدگی میں کوئی خصوصی کالم نہیں تھا اس لیے اسے الگ سے ظاہر نہیں کیا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ جے آئی ٹی کے اس الزام کی تردید کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی ملازمت چھپائی گئی۔ اقامے کا معاملہ سامنے آنے پر سیاسی مخالفین نے وزیر اعظم نواز شریف پر سخت تنقید کی تھی۔جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف چوہدری شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو نہیں رہے۔ وہ جون 2016 تک شیئر ہولڈر رہے ہیں۔یاد رہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 1 سال تک وزیر اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنی میں ملازم بھی رہے۔رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اگست 2006 سے اپریل 2014 تک کپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین رہے اور کمپنی سے 10 ہزار درہم تنخواہ وصول کرتے رہے جبکہ رہائش اور دیگر الاؤنسسز بھی حاصل کیے۔