اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بنائی جانے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) کی سفارش پر سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کی جانب سے مقدمہ درج کئے جانے کے خوف سے چیئرمین سیکورٹی ایکسچینج کمیشن(ایچ ای سی پی) نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پناہ لے لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی جس پر آٹھ رکنی وکلاء کی ٹیم نے استدعا کی کہ راہداری ضمانت منظور کی جائے جو کہ ان کا آئینی حق ہے جبکہ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کی گئی درخواست کو بعد ازاں منظور کرلیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ پر مشتمل جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ درخواست پر نمبر لگانے کے بعد درخواست سماعت کیلئے منظور کی جائے گی،درخواست کو نمبر لگائے جانے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کو راہداری میں منتقل کر رہا ہوں آپ نے متعلقہ فورم سے کیوں رجوع نہیں کیا جس پر وکلاء کی جانب سے اسپیشل جج سنٹرل کی عدالت تک پہنچنے کیلئے راہداری ضمانت دینے کی استدعا کی گئی جس کو منظور کرتے ہوئے 17جون تک چیئرمین ایچ ای سی پی ظفر حجازی کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے 10,000روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان اور ان کے قریبی جانشینوں کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد چےئرمین ایچ ای سی پی کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر گزشتہ روز ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا تھا