آپ نے اگر یہ دیکھنا ہو قومیں اپنے ہیروز کا استقبال کیسے کرتی ہیں تو آپ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فوٹیج دیکھ لیجئے‘ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اور باؤلر (رومان) رئیس یہ دونوں کھلاڑی صبح تین بجے کراچی ائیر پورٹ (اترے) ۔۔ان کے استقبال کیلئے ہزاروں لوگ ائیر پورٹ پر (موجود) تھے‘ لوگ سیکورٹی حصار توڑ کر لاؤنج کے اندر داخل ہو گئے‘ کھلاڑیوں کے استقبال کیلئے پارٹی پالیٹکس سے بالاتر ہو کر گورنر سندھ‘
صوبائی وزیر داخلہ اور میئر کراچی تینوں ائیر پورٹ پر (موجود) تھے‘ سرفراز احمد کو گھر تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگ گئے‘ ۔۔ان کے گھر کے سامنے بھی ہزاروں لوگ (موجود) تھے‘ یہ جب ٹرافی لے کر گھر کی بالکونی میں کھڑے ہوئے تو لوگوں نے پاکستان زندہ باد کے نعروں سے دھرتی اور آسمان برابر کر دیئے ۔ لاہور میں بھی ایسے ہی مناظر تھے‘ حسن علی‘ فہیم اشرف‘ بابراعظم اور احمد شہزاد رات کے اڑھائی بجے لاہور ائیر پورٹ پر اترے تو صوبائی وزراء نے ۔۔ان کا استقبال کیا‘ عوام نے کھلاڑیوں کی گاڑیوں کو پھولوں کی پتیوں سے ڈھانپ دیا‘ لوگ یہاں بھی لاؤنج میں داخل ہو گئے ۔ قوم کا فخر‘ فخرزمان پشاور کے ہوائی اڈے پر اترے‘ یہ مردان پہنچے تو ۔۔ان کا فقید المثال استقبال ہوا‘ عماد وسیم‘ جنید خان اور شاداب خان کا اسلام آباد ائیر پورٹ پر استقبال کیا گیا‘ میں دکھی دل سے یہ اعتراف کرتا ہوں‘ اسلام آباد اور پشاور کے ائیر پورٹس پر حکومتی نمائندے موجود نہیں تھے‘ وفاقی کابینہ کے وزراء کو اسلام آباد ائیر پورٹ اور وزیراعلیٰ کے پی کے کو پشاور ائیر پورٹ پر فخر زمان کا استقبال کرنا چاہیے تھا‘ ۔۔اس سے ۔۔ان کھلاڑیوں کی مزید حوصلہ افزائی ہوتی‘ وزیراعظم نے کھلاڑیوں کیلئے ایک ایک کروڑ روپے‘ بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے دس دس لاکھ روپے اور فخرزمان کیلئے ایک کنال پلاٹ اور آرمی چیف نے پوری ٹیم کو عمرہ کرانے کا اعلان کیا جبکہ چیئرمین سینٹ اور آزاد کشمیر کے صدر نے پوری ٹیم کو دعوت دی‘ یہ استقبال‘ یہ والہانہ پن ثابت کرتا ہے قوم (اس) شخص کو (اس) شخص کی (اوقات) سے بڑھ کر عزت دیتی ہے جو ملک کیلئے کام کرتا ہے‘ جو قوم کی لاج رکھتا ہے‘ کیا ہمارے کھلاڑی مستقبل میں بھی اسی طرح قوم کی لاج رکھیں گے ۔