اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاناماکیس کی جے آئی ٹی نے اپنے اوپر عائد الزامات پر گیارہ صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی ہے۔ میڈیا پر اس رپورٹ کے صرف دو صفحات دکھائے گئے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے معروف صحافی رئوف کلاسرانے کہاکہ جے آئی ٹی پرکچھ لوگ اعتراض اٹھارہے ہیں۔رئوف کلاسرانے کہاکہ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے بہت اہم اورواضح جواب جمع کرادیاہے
جس سے معلوم ہوتاہے کہ جے آئی ٹی میں اچھے اورایماندارلوگ شامل ہیں ،انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کانتیجہ کیاہوگااس کابعدمیں ذکرہوگا،یہ ثابت ہوگیاہے کہ جے آئی ٹی میں پروفیشنل لوگ ہیں ۔ جنہوں نےبغیر غصے یا دباؤ میں آئے اپنا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ملزمان کا ٹرائل کرنے کی بجائے جے آئی ٹی کا ٹرائل کر رہا ہے۔ان پرٹاک شوزاورکالم لکھے جارہے ہیں ۔رئوف کلاسرانے کہاکہ حسین نواز کئی بار جے آئی ٹی کے سامنے پیشی پر ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔حسین نوازنے پہلے 28مئی کو پیش ہو کر کہا کہ میرے پاس کوئی ریکارڈ یا دستاویزات نہیں ہیں۔ اگلے دن پھر ان کو بلایا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ میرا کیس نہیں سن سکتے میں نے آپ کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔تیسری پیشہ پرحسین نوازنے ہرسوال کے جواب میں نوکمنٹس کہا۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی نے صاف صاف بتایا کہ حسین نواز نے پانچ یا چھ پیشیاں خود لی ہیں۔ جے آئی ٹی کے ممبران کو ڈس کریڈٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کی ویڈیو ٹیپ کی جا رہی ہے۔رئوف کلاسرانے کہاکہ ۔ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ اداروں میں ریکارڈ کو تبدیل کیا جا رہا ہے صدر نیشنل بنک سعید احمد نے بھی بے ہودہ قسم کا خط لکھا ہے ۔ تصویر لیکیج پر جے آئی ٹی نے کہا کہ تصویر انوسٹی گیشن کی ہے۔ اور تصویر لیک کرنے والے کو 12 گھنٹے کے اندر اندر پکڑ کر متعلقہ ادارے کوتحقیقات کی ہدایت کر دی ۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے سامنے اپنا جواب خوبصورت طریقے سے پیش کیا جس سے حکمران ٹولہ پریشان ہے۔ اس پروگرام میں رؤوف کلاسرا نے میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ میڈیا ٹرائل کے باوجود جے آئی ٹی دباؤ میں نہیں آئی اورنہ آئے گی ۔ رئوف کلاسرانے کہاکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیاایک ایمانداراعلی افسرہیں ۔