اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) پر سپریم کورٹ کے خلاف 1997 جیسا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فیصلہ حکومت کے حق میں نہ آیا تو لیگی وکلاء کمرہِ عدالت میں شور شرابہ کرسکتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے پاس اطلاعات ہیں کہ لیگی وکلاء کی ایک بڑی تعداد سپریم کورٹ میں جاکر ہنگامہ آرائی کرسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی انکوائری کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے وکلاء کو ساتھ لے کر جانا منع ہے لہذا ان کی منصوبہ بندی ہے کہ کسی طرح سپریم کورٹ پر حملہ کرکے ججز کو متنازع بنایا جائے۔اس سوال پر کہ اگر جمعرات کو 14 گھٹنے تک وزیراعظم نواز شریف سے تفتیش کی گئی تو کیا اس پر بھی کوئی شور شرابے کا خطرہ ہے؟ تو انہوںنے کہاکہ 14 سے 15 گھنٹوں کی اب ضرورت نہیں ٗیہ معاملہ ایک گھنٹے کے اندر ہی نمٹایا جاسکتا ہے۔پی پی پی رہنما نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ یہ 4 دن کا کیس ہے اور 5ویں دن اس کا فیصلہ ہونا چاہیے اور اب جے آئی ٹی نواز شریف سے صرف یہی سوال کرے گی کہ کہاں ہے سب ریکارڈ جس کا انھوں نے پارلیمنٹ میں ذکر کیا تھا؟گذشتہ روز جے آئی ٹی کی جانب سے ریکارڈ میں تبدیلی کے انکشاف پر بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ چند روز سے یہ خبریں گردش میں تھیں کہ کچھ اہم دستاویزات لاہور سے اسلام آباد پہنچائی گئی ہیں جن میں تبدیلی کی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ جے آئی ٹی نے ریکارڈ میں تبدیلی کرنے والے ادارے کا نام نہیں بتایا تاہم سرپم کورٹ میں جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں تمام تر تفصیلات موجود ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی کو پبلک کیا جائے تاکہ سب کچھ عوام کے سامنے آسکے۔انہوںنے کہاکہ اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک نہ ہوئی اور اس ساری
کارروائی کو بند کمرے میں ہی کیا گیا تو فائدہ وزیراعظم نواز شریف کو ہی ہوگا جو اپنی صاحبزادی مریم نواز کو بچانے کے چکر میں خود پھنس چکے ہیں۔پی پی پی رہنما کے مطابق اس وقت مسلم لیگ (ن) کے پاس جے آئی ٹی کے سوالات کے جوابات نہیں اور اب صورتحال اتنی خراب ہے کہ بس امپائر کی انگلی اٹھنا باقی ہے۔