سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمااور ماہرقانون بابراعوان نے کہاہے کہ بھارت کی طرف سے کلبھوشن کے معاملے پرعالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کامعاملہ اچانک ہوا۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے بابراعوان نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف کاکلبھوشن یادیوکے بارے میں پاکستان کونوٹس 10مئی کوملاجوپاکستان کے دفترخارجہ کوملالیکن وزیراعظم نوازشریف نے چارسال سے کوئی وزیرخارجہ مقررنہیں کررکھاہے
اس لئے وزارت خارجہ کاقلمدان بھی ان کے اپنے پاس ہے اس لئے یہ ذمہ داری وزیر اعظم نواز شریف پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے عالمی عدالت انصاف میں بھارت کی جانب سے کیس فائل ہو چکا تھا۔ پاکستان کا وزیر اعظم ہاؤس،وزیر اعظم ، دفتر خارجہ اور چیف ایگزیکٹو سمیت اس حوالے سے خاموش رہے ۔بابراعوان نے کہاکہ وزیراعظم سے بھارتی بزنس مین سنجن جندل نے ملاقات میں ایسی کیابات کی کہ سنجن جندل پاکستان آئے ا ورتباہی مچاکرچلے گئے ۔انہوں نے کہ وزیراعظم اس بزنس مین سے ہونے والی گفتگوکے بارے میں قوم کوبتادیں ۔انہوں نے کہ کلبھوشن کامقدمہ سننے والے عالمی عدالت انصاف کے پینل میں ایک بھارتی جج بھی شامل ہے۔قوانین کے مطابق پاکستان بھی اس عدالت میںایک جج بھیج سکتاہے لیکن پاکستان نے اس طرح کچھ نہیں کیااورکوئی ایڈہاک جج نہیں بھیجاگیا۔انہوں نے کہاکہ اگرووٹنگ ہوجائے توایک ویٹوپائور رکھ سکتے ہیں اوریہ بات مجھے اورپاکستانیوں کومعلوم ہے لیکن حکومت نے ایساکیو ںنہیں کیا؟،یہ بات سمجھ سے بالاترہے ۔انہوں نے کہ کلبھوشن کامقدمہ سننے والے عالمی عدالت انصاف کے پینل میں ایک بھارتی جج بھی شامل ہے۔قوانین کے مطابق پاکستان بھی اس عدالت میںایک جج بھیج سکتاہے لیکن پاکستان نے اس طرح کچھ نہیں کیااورکوئی ایڈہاک جج نہیں بھیجاگیا۔