اسلام آباد(آئی این پی ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بعض اداروں میں احتساب کے الگ الگ سسٹم پر ایک بار پھر تحفظات کا اظہار کردیا اور آبزرویشن دی ہے کہ عدلیہ، فوج ،سیاستدانوں اور اراکین پارلیمنٹ کے بلاتفریق احتساب کاایک یکساں اور جامع قانون ہونا چاہیے ۔ وزیراعظم کے احتساب کی کاروائی کو مخفی نہیں رکھا جاتا تو کسی ادارے میں احتساب کی کاروائی کو مخفی کیوں رکھا جاتا ہے۔
اگرایسی صورت حال رہی تو کیا ہم بھی سینٹ کو ،،ٹرائل کورٹ،، میں تبدیل کر دیں۔ پیر کو یہ سینیٹ اجلاس کے دوران یہ آبزرویشن انہوں نے پاک فضائیہ کے ایکٹ میں ترمیمی بل پیش ہونے کے موقع پر دی ۔ چئیرمین سینٹ نے کہا کہ اب تو یہ آئین کے آرٹیکل 243 کو تسلیم بھی نہیں کرتے ہرا دارہ اگر احتساب کا الگ الگ قانون لائے گا تو سسٹم کیسے چلے گا پہلے بھی رائے دے چکا ہوں کہ سب اداروں کا بلاتفریق و بلاامتیاز احتساب کا یکساں طریقہ کار ہونا چاہیے بشمول فوج ، عدلیہ و پارلیمنٹ کے احتساب کے لئے جامع قانون وضع کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ الگ الگ احتساب کا قانون ہوگا تو کیا ہم بھی سینٹ کو ٹرائل کورٹ میں تبدیل کر دیں ۔ وزیراعظم کے اثاثے مخفی ہوتے ہیں نہ ان کا احتساب توکسی ادارے کے احتساب کی کاروئی کیوں مخفی رکھی جاتی ہے وزیراعظم کی مراعات دیگر سہولیات کو کوئی خفیہ نہیں رکھا جاتا یہاں ایک ادارے کی طرف سے اپنے سبکدوش اعلی افسران کی مراعات تنخواہوں اور الاونسز کو چھپایا جارہاہے عرصے سے بار بار سولات کئے جارہے ہیں ۔ سینیٹ اجلاس کی کاروائی کے دوران ادارے کے سابق افسران کو بے قاعدگیوں کے حوالے سے جواب دہ بنانے کے بارے میں پاک فضائیہ کے ایکٹ میں ترمیمی بل کی پیپلزپارٹی نے امتیازی قانون قراردیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے ۔