ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیراعظم سے سجن جندل کی ملاقات کے پس پردہ حقیقت کیا نکلی ؟ رانا ثنا اللہ کے بیان نے سب کو حیران کر دیا

datetime 29  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ خان نے کہا ہے کہ بھارت کے صنعتکار سجن جندل کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات ذاتی نوعیت کی تھی اور اس میں کسی قسم کی بیک یا فرنٹ ڈور ڈپلومیسی نہیں ہوئی ،اگر پاکستان یا بھارت کا کوئی شہری دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ مثبت پیشرفت ہو گی تاہم بھارتی صنعتکار کی وزیر اعظم سے ملاقات کے حوالے سے جو وضاحت کی گئی ہے وہی اصل بات ہے ،اب پوری قوم کو چاہیے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے والے تین افراد کے

سامنے اٹھ کھڑے ہوں اور ا ن کے سامنے اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہیے ، میرے حساب سے تو عمران خان کو 10روپے نہیں دئیے جا سکتے البتہ اگر 10ارب مرتبہ لعنت بھیجنی ہو تو ان کی شخصیت ،اعمال اور حرکتیں ایسی ہیں کہ وہی اس کے صحیح حقدار ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جب تک ریاستی ادارے آئینی اور قانونی ماحول میں کام نہیں کریں گے اس وقت تک جمہوریت اور رواداری آگے نہیں بڑھے گی ۔ تین کے ٹولے کا گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے یہی مقصد ہے کہ کبھی کنٹینر ، کبھی شہروں کو بند او رلاک ڈائون کر کے اورکبھی جلسے کر کے یہ لوگ پوری قوم اور اداروں کو دبائو میں لانا چاہتے ہیں ۔راولپنڈی کا شیطان کہہ چکا ہے کہ انہیں اپنی سیاست کی کامیابی کیلئے لاشیں چاہئیں اور یہی ان کا سیاسی فلسفہ ہے ۔ یہ لوگ ایسے حربوں سے پوری قوم اور اداروں کو دبائو میں لا کر اور خطرے میں ڈال کر خود عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوںنے بھارتی صنعتکار کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں تاجروں کے لوگوں کے ساتھ ذاتی ،آفیشل تعلقات ہوتے ہیں ۔ سجن جندل بھارت کے نامور صنعتکار ہیں او ران کا اپنے ملک میں اچھا اثر و رسوخ ہے ۔ وہ وزیر اعظم نواز شریف اور حسین نواز سے اس بنیاد پر ملاقات کر سکتے ہیں لیکن جس کا جتنا گھٹیا ذہن ہے وہ اتنی ہی گھٹیا پیشگوئی کرے گا۔بھارتی صنعتکار کا

دورہ ذاتی نوعیت کا تھا یہ کوئی آفیشل دورہ تھا نہ کسی قسم کی بیک ڈور یا فرنٹ ڈور ڈپلومیسی نہیں ہوئی اور اس ملاقات کے حوالے سے جو وضاحت کی گئی ہے وہی اصل بات ہے ۔ انہوںنے عمران خان کی قیمت 10ارب روپے لگائے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں انہیں تو دس روپے نہیں دئیے جا سکتے لیکن اگر ان کے اعمال ، شخصیت اور حرکتیں دیکھی جائیں تووہی ایسے شخص ہیں جن پر 10ارب مرتب لعنت بھیجی جائے اور اگر ان کے ساتھ مکار مولوی اور راولپنڈی کے شیطان کو بھی شامل کر لیا جائے

تو 30ارب مرتبہ بھی لعنت کم ہو گی ۔ انہوں نے ایک وفاقی وزیر کی طرف سے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے رویے پر احتجاجاً استعفیٰ دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں لیکن اور جو بات کی جارہی ہے وہ غلط ہے ۔ اگر کسی وزیر کو شکایت تھی تو وہ اسے وزیراعظم کا نوٹس میں لاتا لیکن بیان بازی اور استعفیٰ کوئی حل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ جتنی متحرک ہو گی

اس کا اتنا ہی فائدہ ہے اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی تقرری کے حوالے سے فیصلے پر مبارکباد کے مستحق ہیں جس سے تعلیم کے نظام میں بہتری آئے گی ۔ انہوں نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے بعض مقامات پر حکم امتناعی کے حوالے سے کہا کہ اس کا حل سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس ہے ۔ لاہور ایک انٹر نیشنل سٹی ہے اور اورنج لائن اس کی ضرورت ہے بلکہ اس سے آگے

بڑھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں ان کے اپنے مقاصد ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف اس منصوبے کر بروقت مکمل کر کے سیاسی فائدہ نہ حاصل کر یں ۔ بتایا جائے اس سے پہلے چوبرجی کی کتنی حفاظت ہو رہی تھی ؟بلکہ ایسے مقامات پر تو آوارہ جانوروں کا بسیرا تھا اور اب ان مقامات کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لئے مخصوص بجٹ رکھا گیا ہے ۔ بعض این جی اوز کے پیچھے بھی ملکی اور غیر ملکی ہاتھ ہے اور عمران خان کسی اور طرح اور یہ این جی اوز کسی

اور طرح پاکستان کی ترقی کو روکنا چاہتی ہیں۔انہوںنے اس سوال کہ کیا آپ اپوزیشن کے مقابلے میں قوم کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دے رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو سڑکوں پر لا کر ایسا کوئی تماشہ کرنا چاہتے ہیں نہ ویلے ریلوں کٹوں کو اکٹھا کر کے الزام تراشی کرنا چاہتے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام آئندہ عام انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت کو مضبوط کریں اور ان قوتوں کا راستہ روکیں اور انہیں رد کر

دیںجو رواداری اور جمہوری کلچر کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔2018ء پاگل خان ،راولپنڈی کے شیطان اور مکارمولوی کا آخری الیکشن ہوگا اور اس کے بعد انہیں سیاست سے مستعفی ہو نا پڑ جائے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…