اسلام آباد (آئی این پی) قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر)ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت اور امریکہ بڑے دفاعی شراکت دار کے طور پر ابھرے ہیں، امریکہ کا بھارت سے لاجسٹک اور میری ٹائم معاہدہ خطرے کی گھنٹی ہے، بھارتی بحریہ کے علاوہ ساڑھے3 لاکھ کے قریب امریکی افواج بحر ہند میں ہے،بھارت چین کوروکنے کی تیاریوں میں مصروف ہے،پاکستان کا محل وقوع خطے کے دیگر ممالک کیلئے بیرونی دنیا تک رابطے کا گیٹ وے بناتا ہے،
مجازی طور پر پاکستان ایک بڑی تجارتی راہداری کی حیثیت اختیار کر چکاہے،چین اور روس کیلئے بھی ہم اب ایک تجارتی راہداری ہیں،90 فیصد جنوبی چینی سمندر کی تجارت اس حصہ میں منتقل ہو رہی ہے، پاک بحریہ خطے میں انتہائی با صلاحیت بحریہ ہے،ہم تقابل کی بجاے تعاون کی فضا کو ترجیح دیتے ہیں،ہم دنیا اور مستقبل کے لیے مثبت انداز سے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔وہ پیر کو بحر ہند میں پاکستان کیلئے سیکیورٹی چیلنجز پر ایک روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ مشیر قومی سلامتی ناصر اسلم جنجوعہ نے کہا کہ قومی سلامتی کے تناظر میں میری ٹائم سیکیورٹی کا تصور اہمیت کیا حامل ہے،اس کی کوئی حدود و قیود نہیں کیونکہ یہ دنیا بھر کے دریاؤں اور سمندروں سے منسلک ہے،میری ٹائم سیکورٹی کا تصور ابھی مزید بہتر ہو رہا ہے،میری ٹائم سیکیورٹی ایک جدید تصور ہے جس کا مرکوز سمندر، گورننس اور سلامتی کے گرد گھومتا ہے،انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے تصور نے میری ٹائم یا سمندری سلامتی کے تصور کو اہمیت بخشی،بحری قزاقی نے اس تصور کو نئی جہت دی اور اس کو ترجیحات میں لے آیا،سمندری سلامتی کئی جہتوں پر مشتمل ہے،سمندری سلامتی کا تصور اپنے اندر کئی شعبے لئے ہوے ہے،میری ٹائم سیکیورٹی ایک بین الاالیجنسی چیلنج ہے،یہ کسی بھی صورت ایک محدود تصور نہیں،میری ٹائم سیکیورٹی کا تصور ہمیں مستقبل کے سنہرے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ بھارت اور امریکہ بڑے دفاعی شراکت دار کے طور پر ابھرے ہیں، امریکہ کا بھارت سے لاجسٹک اور میری ٹائم معاہدہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ بھارتی بحریہ کے علاوہ ساڑھے3 لاکھ کے قریب امریکی افواج بحر ہند میں ہے،بھارت چین کوروکنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا محل وقوع خطے کے دیگر ممالک کیلئے بیرونی دنیا تک رابطے کا گیٹ وے بناتا ہے،مجازی طور پر ہم ایک بڑی تجارتی راہداری کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں،چین اور روس کے لئے بھی ہم اب ایک تجارتی راہداری ہیں،90 فیصد جنوبی چینی سمندر کی تجارت اس حصہ میں منتقل ہو رہی ہے،اگر ہم ایک بڑی تجارتی راہداری بنتے ہیں تو ہم ایک بڑا تجارتی مرکز اقتصادی مرکز بن جائیں گے، ممکن ہے کہ آنے والے برسوں میں ہم ایک بڑے صنعتی مرکز کی شکل اختیار کر جائیں،ہمیں اپنی سمندری سلامتی ان تمام جہتوں کو زہن میں رکھ کر مرتب کرنا ہوگی ،
انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ خطے میں انتہائی با صلاحیت بحریہ ہے،ہم تقابل کی بجاے تعاون کی فضا کو ترجیح دیتے ہیں،ہم دنیا اور مستقبل کے لیے مثبت انداز سے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں،ہم ایک انتہائی مثبت وتعمیری ملک ہیں۔پاکستان ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے،گزشتہ 38 برس سے پاکستان افغانستان میں ابتر صورتحال سے متاثر ہے۔سینٹر سحر کامران نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندری سیکورٹی پاکستان کی قومی سلامتی کا لازمی حصہ ہے ،مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع دیر پا سمندری سیکورٹی پالیسی کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے،بحرہ ہند میں موجود چیلنجز پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہیں ،بحرہ ہند بری طاقتوں کے درمیان تعاون اور تقابل کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان کی علاقائی کونیکٹوٹی کی پیش کش بہت اہمیت کی حامل ہے