اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی جانب سے کیے گئے دعوے کے 2 دن بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور حکومت میں وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ایک دستاویز سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ امریکا میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو 2010 میں وزارت داخلہ نے امریکیوں کو مطلوبہ دستاویزات کے بغیر سفارتی ویزے جاری کرنے کا
ختیار دیا۔وزیر اعظم کی پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی کے دستخط سے جاری کئے گئے خط سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی امریکیوں کی جانب سے ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست پاکستان کے متعلقہ افسران کو دینے کے بجائے پاکستانی سفیر کی جانب سے فوری طور پر ایک سال کی مدت کے لیے ویزا جاری کرنے کے اختیارات سے مطمئن تھے۔خط کے مطابق واشنگٹن کے سفارت خانے نے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد کی مرضی سے امریکیوں کو ویزا جاری کیے۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری خط میں 14 جولائی کی تاریخ درج ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ مسٹر عزیز نامی شخص نے غلطی سے تاریخ درج کی۔خیال رہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان پہلے ہی اس بات سے انکار کرچکے ہیں کہ وزارت داخلہ نے اس وقت اس طرح کا کوئی خط جاری کیا تھا۔جاری خط سے پتہ چلتا ہے کہ ’واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر کو پاکستان کا سفر کرنے والے ان امریکی سرکاری سیاحوں کو عارضی ویزا جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جنہیں امریکی حکومت نے تحریری طور پر سفر کرنے کی اجازت دی ہے یا جن کی درخواستیں مکمل ہوں اور ان کی جانب سے واضح طور بتایاگیا ہو کہ وہ پاکستان کا سفر کیوں اور کس مقصد کے لیے کرنا چاہتے ہیں‘۔وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا کہ پالیسی
کی تبدیلی کے باعث زیادہ تعداد میں ویزے جاری کیے گئے اور محض 6 ماہ میں 2 ہزار 487 امریکیوں کو سفارتی ویزے جاری ہوئے۔تاہم انہوں نے بہت سارے سوالات کے جواب نہیں دئیے، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پالیسی کو کس نے کب تبدیل کیا تھا، اور نہ ہی انہوں نے یہ ذکر کیا کہ یہ سب کس نے کیا۔