اسلام آبا د(نیوز ڈیسک) بھارت میں انتخابی فہرستوں سے متعلق حیران کن حقائق سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں اپوزیشن نے ایک ایسے گھر کا معاملہ بے نقاب کیا تھا جہاں ایک ہی کمرے میں درجنوں ووٹرز رجسٹرڈ تھے۔ اب ایک اور معاملہ وارنسی کے علاقے کشمیری گنج سے سامنے آیا ہے، جہاں وارڈ نمبر 51، بھیلو پور کی ووٹر لسٹ میں پچاس سے زائد افراد کے والد کا نام ایک ہی شخص — “رام کمل داس” — درج ہے، جو خود غیر شادی شدہ اور مذہبی سنیاسی ہیں۔ اس فہرست میں درج افراد کی عمریں 28 سے 72 سال کے درمیان ہیں، جس نے فیک ووٹروں کے شبہات کو جنم دیا۔
تحقیقات میں اصل کہانی سامنے آگئی
بھارتی میڈیا ادارے انڈیا ٹوڈے نے اس لسٹ میں درج پتوں پر جا کر حقائق معلوم کیے۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ پتہ کسی رہائشی مکان کا نہیں بلکہ “رام جانکی مٹھ” نامی ایک مندر یا آشرم کا ہے، جسے سوامی رام کمل داس (رام کمل داس ویدانتی) نے قائم کیا تھا۔ ووٹر لسٹ میں شامل زیادہ تر افراد اس آشرم سے وابستہ شاگرد یا خانقاہی طلبہ ہیں، جو اپنی مذہبی روایت کے تحت سرکاری شناختی دستاویزات، بشمول ووٹر آئی ڈی کارڈز، میں اپنے اصل والد کے بجائے اپنے “گرو” کا نام بطور والد استعمال کرتے ہیں۔
قانونی پہلو
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، یہ عمل قانونی طور پر درست ہے کیونکہ 2016 سے بھارتی قانون سنیاسیوں کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنے گرو کا نام بطور پدرانہ شناخت درج کرا سکیں۔
پس منظر اور اعدادوشمار
مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ایسا رجحان پہلے بھی سامنے آیا تھا، خاص طور پر 2023 کے بلدیاتی انتخابات کے دوران، جب تقریباً 48 ایسے اندراجات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ اس لیے یہ معاملہ دھوکہ دہی نہیں بلکہ مذہبی روایت اور قانونی سہولت کا حصہ ہے۔