اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے ملک میں جاری مردم شماری سے متعلق جنم لینے والے تنازعات اور تحفظات پر خطرے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری میں درپیش مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ، مردم شماری کرانا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے پراس اہم عمل میں بہت بڑی خامیاں سامنے آنے لگی ہیں۔ حکومت شفافیت اور اعداد کی تصدیق
کے سب سے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے جس پر کئی سوالوں نے جنم دیا ہے۔ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ کو شروع ہوگیا ہے اور 15 اپریل کو مکمل کر لیا جائے گا۔یہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کی چٹھی مردم شماری ہوگی جو 19 سال کے وقفے کے بعد ہو رہی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ شمار کنندوں کی طرف سے کاربن کاپیوں اور دیگر تصدیق کے فارمزکے خارج نے اعتراضات جو جنم دیا ہے جس سے اس مردم شماری کے پورے مقصد کا کوئی فائدہ نہی ہوگا۔ اس مشکل ایکسزسائز کے لئے حکومت تیار ہی نہی لگتی ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت نے صرف کورٹ کی ہدایت پر عمل کرنے کہ لئے بیوروآف اسٹیٹس ٹکس کو مردم شماری کرانے کا حکم کر دیا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی پی پی کو تشویش ہے کہ شمار کے بعد گھر کے ارکان کو کوئی کاٹرفوئل نہی دیا جا رہا، اس کا مطلب کہ جس گھرانے شمار کنندہ کومعلومات دی ہے اس فراہم شدہ تفصیلات کا اس خاندان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہو گا۔ معلومات کو خفیہ رکھنے والے رازداری کے اس عمل پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ مردم شماری کا کوئی رکارڈ پاکستان بیورو آف اسٹیٹس ٹکس کی ویب سائٹ پربھی موجود نہی۔ فارم 2A کے اخراج پر بھی ہمیں سخت تشویش ہے ، فارم 2Aکو کیوں خارج کیا گیا ہے اس پر حکومت ہمیں جواب دے کیوں کیفارم2A کے خارج سے اہم اعداد شمار حاصل نہیں کئے جا
سکیں گے۔شیری رحمان نے کہا کہ حکومت مردم شماری پر ہمارے تحفظات کو حل کرے اورشکایات درج کرانے اور ان کے حل کے لئے ایک طریقہ کار بنایا جائے۔ مردم شماری کے ایک بین الاقوامی مشروط ہے اوراس عمل میں بین الاقوامی سطح پر قبول کیے جانے والے تمام اصولوں کی پیروی کی جائے۔