اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جب عافیہ صدیقی کو86سال کی سزاسنائی گئی توامریکہ میں پاکستان کے سفیر‘ وزیراعظم اور صدرکون تھے،آخری وقت تک کیاکہاجاتارہا؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 14  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آئی این پی)ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ حسین حقانی جب سچ بولنے پر آہی گئے ہیں تو عافیہ کے بارے میں بھی دنیا کو سچ سے آگاہ کریں کہ اس کو 86 سال کی ظالمانہ سزا کیسے دلائی گئی تھی،جب 23 ستمبر ، 2010ء کو امریکی فیڈرل کورٹ نے عافیہ کو 86سال قید ناحق کی سزا سنائی تھی حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے سفیر، یوسف رضا گیلانی وزیراعظم اور

آصف علی زرداری صدر مملکت تھے۔حسین حقانی آخر وقت تک عافیہ کے اہلخانہ کو یقین دلاتے رہے تھے کہ عافیہ باعزت بری ہو کر وطن واپس لوٹے گی آپ عافیہ کا کمرہ تیار کرکے رکھیں۔ عافیہ موومنٹ انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ عافیہ کی وکیل ایلین شارپ نے بتایا تھا کہ انہوں نے حسین حقانی کو میموریڈم پیش کیا تھا کہ عافیہ پر کسی قانون کے تحت امریکہ میں مقدمہ چل ہی نہیں سکتا ہے لیکن یہ حسین حقانی ہی تھے جنہوں نے عافیہ پر مقدمہ کی شروعات کروائی، عافیہ کو اپنی مرضی کے وکیل کرنے کی اجازت نہیں دی اور اس کی ضمانت بھی نہیں کروائی گئی۔ اس کے باوجود ڈاکٹر عافیہ کے خلاف قائم کیا گیا مقدمہ شواہد کے اعتبار سے بھی اس قدر کمزور تھا کہ عافیہ کی باعزت رہائی یقینی تھی۔ مقدمہ کی کاروائی عافیہ کے دفاع کی بجائے اسے سزا دلانے کے انداز میں چلائی گئی تھی۔حسین حقانی نے عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی سے کہا تھا کہ میں نے آپ کو ماں کہا ہے اور اپنی جنت آپ کے قدموں میں رکھ دی ہے۔ جن باتوں کا انکشاف حسین حقانی نے عافیہ کی والدہ سے کیا تھا اس کی تفصیلات سے بھی قوم کو آگاہ کریں۔عافیہ کے کیس کی شفافیت کو عالمی ماہرین قانون جن میں سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزے کلارک بھی شامل ہیں قبول کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔عافیہ کے خلاف 86 سال کی سزا کا فیصلہ اس قدر غلطیوں سے پر،

ناانصافی پر مبنی اور امریکہ جسٹس سسٹم کیلئے شرمندگی کا باعث ہے کہ اسے انٹرنیٹ سے حذف کرنے کا عمل جاری ہے۔ اس کے وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عافیہ کے وکلاء کی فیس کیلئے 2 ملین ڈالر کی رقم مختص کی تھی۔اس سال کے اوائل میں وزارت خارجہ کے ترجمان سے پریس بریفنگ کے دوران جب اس رقم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے وزارت خارجہ کے پاس اس ریکارڈ کی موجودگی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔تمامتر حقائق عافیہ کی بے گناہی کو ثابت کرتے ہیں اور کسی بے گناہ انسان کے قید میں رکھنا انسانیت اور انصاف کی توہین ہے۔

عافیہ محب وطن اور اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانی شہری ہے۔وہ ماہر تعلیم ہے،وہ تعلیمی انقلاب سے معاشرے میں حقیقی تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کا اظہار امریکی دانشور اور عافیہ کے استاد نوم چومسکی کرچکے ہیں۔ اگر ہمارا معاشرہ تعلیم یافتہ بن جائے تو حسین حقانی جیسے کردار انتظامیہ اور سیاست میں کبھی بھی کوئی جگہ حاصل نہیں کرپائیں گے۔ ڈاکٹر عافیہ کو انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم قوم کی مدد سے ریاست اور اس کے اداروں کو ان کا فرض یاد دلاتے رہیں گے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…