ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک) ہائیکورٹ ملتان بینچ کے جج جسٹس محمد قاسم خان نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف کارروائی کی درخواست پر ایف آئی اے ملتان کو مقدمہ درج کر کے 20 مارچ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فاضل جج سماعت کے دوران بار بار آبدیدہ ہوئے اور ریمارکس دئیے کہ توہین رسالت کسی مسلما ن تو کیا کسی پاکستانی کا بھی ایجنڈا نہیں ہوسکتا ۔ اس ملک میں تمام مذاہب کے افراد ایک دوسرے کی
قوت بن کرزندگی گزار رہے ہیں ،سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد غیرملکی مفادات کا کھیل ہے ۔فاضل عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں بعض اداروں کے ذمہ داروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا ، اگر نفرت آمیز رویوں کو آزادی کا نام دیا جاتا ہے تو یہ نہ تو آزادی ہے اورنہ ہی اس کو کلچر کہا جا سکتا ہے ، اس خطے کے رہنے والوں کا کلچر سرکار دو عالمؐ کی تعظیم ہے ۔فاضل عدالت نے قرار دیا کہ اس نفرت آمیز کارروائی پر فوری ایکشن لیا جائے ، ایکشن نہ لینے والے عناصر غفلت کی ذمہ داری قبول کریں اور ایسے افراد کو ادار ے سزا دیں ۔ فاضل عدالت نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی کہ اسلام آباد سے مکمل رپورٹ حاصل کرنے کے ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس کے بعد بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی پیش رفت کی مکمل تفصیلات بھی حاصل کی جائیں اورغفلت کے ذمہ داروں کا تعین کیاجائے ، عدالت نے حکم دیا کہ ضروری دستاویزات حاصل کرکے مقدمے کا چالان جلد از جلد عدالت بھجوایا جائے ۔ اس موقع پر عدالت میں وکلاء اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور نبی کریمؐ کے ذکر پر عدالت میں بار بار درود و سلام کی صدائیں بلند ہوتی رہیں ۔ یاد رہے کہ فاضل عدالت میں ملتان کے محمد ایوب نے درخواست دائر کی تھی کہ فیس بک پر گستاخانہ مواد کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ، اس لئے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے ساتھ سخت کارروائی عمل میں
لائی جائے ۔ فاضل عدالت کے حکم پر ایک گھنٹہ کے لئے مقدمہ کی سماعت ملتوی کر کے ایف آئی اے حکام کو طلب کیا گیا، جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ممتاز ڈوگر پیش ہوئے ۔