کوئٹہ (آئی این پی ) حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے افغان صدر کے ترجمان صادق صدیقی کے عرب امارات کے سفیر کے قتل کی منصوبہ بندی کے پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ہونے سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ اپنی کوتاہیوں کاالزام دوسروں کو دینے سے بہتر ہے کہ اپنی کارکردگی اور رٹ پر توجہ دی جائے ،اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات برادر ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کے مترادف ہیں۔
گزشتہ روز اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں انوارالحق کاکڑ کاکہناتھاکہ 40سال سے افغان شہری ہمارے ساتھ مہمان اور بھائیوں کی طرح رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ وہ یہاں دینی ،عصری تعلیمی اداروں اور حتیٰ کے میڈیکل کالجز میں بھی زیر تعلیم ہیں ،افغان حکومت کی جانب سے دینی مدارس میں زیر تعلیم طلباء کے حوالے سے یہ تاثر دینا کہ ان کے وہاں عسکریت پسندوں سے تعلقات ہے درست نہیں ،ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان میں تقریباََ 65فیصد تک دینی مدارس کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کیاجاچکاہے جبکہ باقی پر بھی وفاق المدارس اور دیگر کے تعاون سے کام جاری ہے ،میرے اندازے کے مطابق بلوچستان میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈدینی مدارس کی کل تعداد 5سے 7ہزار کے لگ بھگ ہیں ،انہوں نے کہاکہ عرب امارات کے سفیر کے قتل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے افغان صدر کے ترجمان صادق صدیقی کا بیان ہرزہ سرائی اور اپنی نااہلی چھپانے کے سوا کچھ نہیں ،ایک ایسے حکومت کی جانب سے پاکستان پر الزامات درست نہیں جس کے کنٹرول میں اپنے ہی ملک کا 70فیصد حصہ نہیں ہے عسکریت پسندوں کو ایسے میں کسی اور ملک جانے اور منصوبہ بندی کرنے کی کیسے ضرورت پڑ سکتی ہے ،پاکستان حکومت اپنے 100فیصد علاقے پر کنٹرول رکھتی ہے جبکہ افغانستان میں ایسا بالکل بھی نہیں ہے ،
انہوں نے کہاکہ دونوں ہمسایہ ممالک کی بہتری بہتر بارڈر مینجمنٹ میں ہے ،اس کے ذریعے دونوں ممالک کے خدشات اور تحفظات کا مسئلہ بھی حل ہوگااور ان کے ایک دوسرے سے گلے اورشکوے نہیں رہیں گے ،انہوں نے افغان مہاجرین کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ افغان مہاجرین کے تین کیٹیگریز ہیں ایک وہ ہے جو رجسٹرڈ ہے ان کے ساتھ کوئی زور زبردستی نہیں کیاجائیگی اورنہ ہی کسی کو رجسٹرڈ مہاجرین کو تنگ کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت یہاں رہ رہے ہیں جبکہ بعض وہ لوگ ہے جنہوں نے غیر قانونی دستاوزات حاصل کررکھے ہیں اور بعض ایسے بھی جن کے پاس کسی قسم کے دستاویزات موجود نہیں ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ہم نے آج تک کسی رجسٹرڈ مہاجر کو فارن ایکٹ کے تحت ڈی پورٹ نہیں کیا ،
انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے طلباء کے متعلق یہ تاثر دینا کہ ان کے افغانستان میں طالبان کے ساتھ تعلقات وروابط ہیں درست نہیں اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور ہرزہ سرائی سے دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس لئے ہم کہتے ہیں کہ ہزرہ سرائی اور دوسروں پر الزامات عائد کرنے سے بہترہے کہ افغان حکومت اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر توجہ دیں ،ہماری بھی خواہش ہے کہ افغانستان میں ذمہ دار حکومت مستحکم ہو۔