اتوار‬‮ ، 26 جنوری‬‮ 2025 

تخریب کاروں نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا،دھماکے کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟لرزہ خیزانکشافات

datetime 23  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ ( آئی این پی ) ڈپٹی ڈائریکٹر بم ڈسپوزل سول ڈیفنس رفو جان نے کہاہے کہ تخریب کاروں نے اب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے، صوبائی حکومت ادارے میں اصلاحات کرے، ہمارے ٹیکنکل اسٹاف (بم نا کارہ بنانے والے ارکان) کو قانون نا فذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی طرح مراعات دی جائیں، زخمی ملازمین کو علاج و معالجہ کی سہولیات اور بم نا کارہ بنانے والوں کو حفاظتی اسکواڈ فراہم کرے۔

گزشتہ روز غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر رفوجان کاکہناتھاکہ تخریب کاروں نے اب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے، ان کے بقول اب دہشت گرد کسی گاڑی میں یا انسانی جسم کے ساتھ جیکٹ میں بارود بھر دیتے ہیں اور پھر اس میں کلا ک وائز، ٹائمر ڈیوائس یا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے کرتے ہیں جس سے درجنوں انسانوں کی ایک ہی لمحے میں زندگی ختم ہو جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایسے بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے ایک ہی ادارہ ہے، جس نے اب تک چار سو سے زائد دیسی ساختہ آئی ای ڈی اور دیگر بموں کو نا کارہ بنایا ہے لیکن اب جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے تیار کیے جانے والے بموں کو نا کارہ بنانے والے آلات بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس نہیں ہے جس کی وجہ سے ادارے کے ملازمین متاثر ہو رہے ہیں۔رفوجان نے بین الااقوامی برادری بالخصوص امریکہ اور جرمنی کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ جدید آلات کی فراہمی میں ان کے ادارے کی مدد کریں۔ہم پوری دینا سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ آپ ہم لوگوں کو جدید (آلات) سے لیس کریں تاکہ ہم بموں کو نا کارہ سکیں، ہمیں ان چیزوں کی ضرورت ہے ایک روبوٹ، واٹر کینن گن، جیمرز، آئی ای ڈی سوٹ سیٹ، اور جدید قسم کے آپر یٹنگ ٹولز اور ان تمام چیزوں کو لے جانے کے لیے بم پرو ف گاڑی یا بلٹ پروٹ گاڑی کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ان تمام چیزوں کو ہم باقاعدہ موقع پر لے جائیں

اور بم کو آسانی سے (ناکارہ بنا) سکیں۔قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبے میں صوبائی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2007 سے دسمبر 2016 تک راکٹ فائرنگ، دیسی ساختہ بموں کے 3200 واقعات ہوئے ہیں جس میں 2200 افراد ہلاک اور 4100 زخمی ہو چکے ہیں ۔رفوجان کا کہنا ہے کہ ادارے کے ملازمین کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے ان کو جدید تربیت بھی فراہم کی جانی چاہیئے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ادارے میں اصلاحات کرے، ہمارے ٹیکنکل اسٹاف (بم نا کارہ بنانے والے ارکان) کو قانون نا فذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی طرح مراعات دی جائیں،

زخمی ملازمین کو علاج و معالجہ کی سہولیات اور بم نا کارہ بنانے والوں کو حفاظتی اسکواڈ فراہم کرے۔رواں ماہ کے دوران بم کو نا کارہ بنانے کے دوران جان کی بازی ہارنے والے کمانڈر عبدالرزاق کے لیے وفاقی حکومت نے سول ایوارڈ جب کہ صوبائی حکومت نے ان کا نام قائداعظم پولیس میڈل کے لیے بھی تجویز کیا ہے صوبائی حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ادارے کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی۔شہری دفاع کے عملے کی تعداد 250 ہے جب کہ 45 رضاکار بھی بغیر تنخواہ کے یہاں کام کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…