اسلام آباد(آئی این پی)میڈیا رپورٹس کے مطابق اک فوج کی جانب سے افغان سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کے بعد افغان حکومت نے پاکستانی سفیر کو طلب کرکے معاملے پر وضاحت طلب کی اور احتجاجی مراسلہ بھی ان کے حوالے کیا ، اس موقع پر افغان حکام کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پاکستان سے افغان سرحد کے پار گولہ باری کی جارہی ہے جس میں افغان فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔افغان حکومت کی
جانب سے وضاحت طلب کرنے پر پاکستانی سفیر سید ابرار حسین نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ روز میں پاکستان میں 8 دھماکے ہوئے ہیں جس کے تانے بانے افغانستان میں ملے ہیں جب کہ افغان حکومت کے ساتھ ان حملوں کی معلومات شیئر کی گئی تھیں لیکن معلومات کے تبادلے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔واضح رہے کہ پاک فوج نے گزشتہ رات دہشت گردوں کے خلاف سرحد پار کارروائیوں کا آغاز کیا ہے جس میں رات گئے مہمند اور خیبرایجنسی کے دوسری طرف افغان سرحدی علاقے میں کالعدم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں دہشت گردوں کی تربیت گاہ اور کیمپ تباہ کردیئے گئے جب کہ آج بھی پاک فوج کی جانب سے افغان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ ہفتہ کو افغان خبررساں ادارے ”طلوع نیوز “ کے مطابق وزارت خارجہ نے پاکستانی سفیر ابرار حسین کو طلب کرکے ننگرہار کے ضلع لالپور اور صوبہ کنڑ کے ضلع سراکانو میں سرحد پار سے گولہ باری پر احتجاج کیا اور دعویٰ کیا کہ حملے میں افغان فوجی بھی مارے گئے اس پرپاکستانی سفیر نے واضح کیاکہ گزشتہ پانچ دنوں میں پاکستان میں 8دھماکے ہوئے ہیں جن کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ نائب افغان وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دھماکوں پر پاکستانی سفیر ابرار حسین سے تعزیت کا اظہا رکیا۔