سیہون(مانیٹر نگ ڈیسک)بحیثیت قوم بے حسی اس قدر عام ہو چکی ہے کہ اب ہمارے اندر انسانی نعشوں کی حرمت کا بھی خیال نہیں ۔ تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ سیہون شریف میں شہید ہونے والے شہیدوں کے اعضا کو کچرے کے ڈھیر اور گندے نالے میں پھینک دیا گیا۔ اپنے پیاروںکی تلاش میں آئے لوگ جب مزار پہنچے تو پتہ چلا کہ
ان کے پیاروں کی نعشوں کے ٹکڑے مزار میں موجود نہیں بلکہ ایک گندے نالے اور کچرے کے ڈھیر میں موجود ہیں جسے دیکھ کر وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور زار و قطار رو پڑے ۔واضح رہے کہ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں دہشت گردی اور ایکسپلوزوایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں۔ جامشورومیں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پرخودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، سب انسپیکٹررسول بخش پنہورکی درخواسر پرخودکش بمبار سمیت 5 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا جب کہ مقدمے میں دہشت گردی اورایکسپلوزوایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گی ہیں۔ درج کرائی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق 4 نامعلوم افراد ریکی کرتے رہے اوروقوعہ کے بعد فرارہوگئے، مزار پر7 بج کر ایک منٹ پر دھماکہ ہوا جس میں 74 افراد جاں بحق اور140 زخمی ہوئے۔