اسلام آباد (احمد ارسلان) واقعہ کچھ یوں ہے کہ بیچ سڑک میں کھلے گٹر میں ایک 7سالہ بچی اور اس کا معصوم اڑھائی سالہ بھائی گر کر جاں بحق ہو گئے۔ والدین کا برا حال تھا کہ ان کے باغ کے ننھے منھے پھول۔۔ جو مرجھا گئے ۔ میڈیا کو ایک ہاٹ کیک مل گیاجسے خوب اچھالا گیا ۔ مگر ہم تو پاکستانی ہیں نا، خبریں یونہی اچھالی جاتی رہیں گی ، ایسے ہی محکموں میں کرپشن ہوتی رہے گی، گٹر یونہی ڈھکنوں سے بے نیاز رہیں گے
اور ہاں ۔۔! ایک بات تو ہم بھول ہی گئے کہ ایسے ہی مواقع پر ہمارے سیاستدان بھی میڈیا بلا کر کھڑے پانی میں لانگ بوٹ چڑھائے متاثرین کے گھر جا کر ان کے ہاتھوں میں معصوموں کی جان کے بدلے ایک 5 یا10لاکھ کا چیک تھما کے چلتے بنیں گے ۔ وقت کا یہ چکر یونہی گھومتا رہے گا اور پھر ایک حادثہ رونما ہوگا۔یہ واقعہ بھی کچھ ایسا ہی ہے جب شاہدرہ میں ڈھکن سے بے نیاز ایک گٹر میں 7سالہ معصوم مناہل اپنے اڑھائی سالہ بھائی سمیت گر کر جاں بحق ہوئی۔ میڈیا پر اس کی خبریں چلیں جس کے بعدحمزہ شہباز بھی ننھی مناہل اور زین کے گھر جا پہنچے ۔ خاندان سے تعزیت کی اور انہیں 5لاکھ کا امدادی چیک دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہبازوہ کام کرنا چاہتا ہے کہ پھر پانی میں کھڑے ہو کر تصویریں نہ بنوانی پڑیں بلکہ عوام کو اس پانی سے نجات ملے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جب حمزہ شہباز ننھے زین کے والد کو امدادی چیک دینے لگے تو انہوں نےوہ چیک لینے سے انکار کر دیا ۔کہنے لگے کہ میں اس چیک کو لے کر کیا کروں جبکہ میں جانتا ہوں کہ یہ چیک کیش نہیں ہوگا اور یہ خواری کے سوا کچھ نہیں جس پر حمزہ شہباز بولےکےنہیں نہیں ، یہ وہ چیک نہیں جو کیش نہ ہو۔یہ ضرور کیش ہوگا۔