اسلام آباد(آئی این پی)حکومتی اتحادی جمعیت علماء اسلام (ف)نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی اطلاعات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے میں مشروط طور پر حکومت کا ساتھ دینے کا عندیہ دیا ہے، حکومت سے دہشت گردی وانتہاپسندی کو مذہب و مسالک سے منسلک کرنے کے معاملے پر نظرثانی کا مطالبہ کیاگیا ، اس بارے میں حکومتی اتحادی جماعت کی جانب سے ترامیم کی تیاری اور ان کے حکومتی جائزہ کی صورت میں مشروط طور پر ساتھ دیئے جانے کا امکان ہے ۔ہفتہ کو جے یو آئی(ف) کی مرکزی مجلس شورٰی کا اہم اجلاس مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں منعقد ہواجس میں ملک کی موجودہ صورتحال اور بین الاقوامی حالات ،جے یو آئی کے صد سالہ عالمی اجتماع کے انتظامات سمیت اور دیگر امور پر غور خوض کیاگیااجلاس کے آغاز میں جمعیت علماء اسلام کے سیکر ٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری نے اراکین کو ایجنڈے سے بریف کیا اجلاس میں چاروں صوبوں کے نمائندوں نے اپنے اپنے صوبوں کی رپورٹ پیش کی۔اجلاس سے خطاب میں پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا ہے کہ پا کستان کا استحکام خطرے میں ڈالنے کے لیئے ملک دشمن قوتیں سر گرم عمل ہیں، دینی طبقات ملکی وحدت اور یکجہتی کے لئے اہم کردارادا کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر شورٰی کے اجلاس میں اراکین نے فوجی عدالتوں سے متعلق اپنی رائے پیش کردی جبکہ اس حوالے سے مزید مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی اس معاملے پر وزیراعظم سے ملاقات کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ حکومتی اتحادی جماعت نے فوجی عدالتوں کے زائدالمعیاد قانون کو اسی صورت میں دوبارہ لانے کی مخالفت کا فیصلہ کرلیاگیا ہے دینی جماعتوں نے کی عدالت کی اجازت کے بغیر ملزم کو نوے دنوں تک حراست میں رکھنے اور سیکورٹی اہلکاروں کی بغیر اجازت گھروں میں داخل ہونے کی شقوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیاگیا ہے ان شقوں میں ترامیم کے لئے جے یو آئی اپنے سابقہ بلز سے حکومت کو آگاہ کرے گی اور ان بلز سے سترہ جنوری کو پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں بھی آگاہ کرے گی اجلاس سے خطاب کرے ہوئے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی ملک میں اسلام کے نفاذ اورعوام کے مسائل کے حل کے لیئے کوشاں ہے اس حوالے سے جمعیت اپنا ایک ماضی رکھتی ہے ہماری جدوجہد کو سو سال مکمل ہونے پر جمعیت ایک صد سالہ عالمی اجتماع 9.8.7 اپریل کو پشاور منعقد کر رہی اس اجتماع کے اثرات پاکستان کی سیا ست پر بھی مرتب ہوں گے انہوں نے کار کنوں پر زور دیا کہ اس اجتماع کی کامیابی کے لیئے اپنی تمام مصروفیات کو ترک کر کے اس کام کی طرف متوجہ ہوں اور گھر گھر جمعیت کا پیغام پہنچائیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جے یو آئی پاکستان کی ترقی اور وطن عزیز کی خوشخالی اپنا سب اہم فریضہ سمجھتی ہے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کے نزدیک سی پیک کی مخالفت کر نے والے اصل میں پا کستان کو بڑی مشکل کی طرف دھکیلنا چا ہتے ہیں باہر حال ہم پاکستان کومشکلات سے نکالنے کے لیئے کوشاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سی پیک کی حمایت میں پورے ملک میں ہم نے مہم چلائی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ سی پیک کی مخالفت کر نے والوں کا جے یو آئی ہر محاذ پر مقابلہ کر رہی ہے اور کرتی رہے گی انہوں نے کہا کہ ملک اور اسلام دشمن قوتیں پا کستان میں امن اور ترقی نہیں دیکھنا چاہتیں انہوں نے کہا کہ پا کستان کا استحکام خطرے میں ڈالنے کے لیئے ملک دشمن قوتیں سر گرم عمل ہیں جن کاڈٹ کر مقابلہ کر نے کی ضرورت ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کسی بیرونی یا این جی کے ایجنڈے کو جے یو آئی ملک میں مسلط نہیں ہونے دے گی انہوں نے کہاکہ وطن عزیز سیکولر نظام کے لیئے نہیں بلکہ اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لیئے بنا ہے اور جمعیت اسی مقصد کے لیئے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر جدو جہد میں مصروف ہے انہوں نے کہاکہ اسلام کے نام پر حاصل کر نے والے وطن عزیز کو سیکولر ریاست نہیں بنا یا جا سکتا ہے اور نہ ہی غیر اسلامی قوانین اس ملک میں نا فذ کیئے جا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ چاروں صوبوں اور کشمیر بشمول گلگت بلتستان سے علماء ،کارکن عوام لاکھوں کی تعداد میں جمعیت علماء اسلام کے صد سالہ عالمی اجتماع میں شرکت کریں گے ۔۔۔۔