راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ بلوچستان میگاکرپشن کیس کے اصل کردار کو کیفر کردار تک پہنچانے عزم کررکھا ہے، بلوچستان کرپشن کیس میں لوٹی گئی تمام رقم کی واپسی ہماری ترجیح تھی،صدارتی آرڈیننس کے باوجودپلی بارگین کا قانون ختم نہیں ہوا البتہ سزا کی نوعیت بدل گئی ہے، عدالتوں سے ملزموں کو بہت کم سزا ملتی ہے جس نے سات ارب روپے لوٹے اسے صرف چند سال سزا ہوئی، از خود نوٹس لینے کا اختیار ہے مگر ایسا بہت کم کرتا ہوں۔
ایوانِ صنعت و تجارت کی تقریب سے خطاب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ دہشتگردی ایک پرانا مسئلہ ہے جس میں کافی بہتری آئی ہے، دہشتگردی کی وباء ختم ہونے سے ملک میں کاروبار کی صورتحال بہتر ہوئی۔نیب کی کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈبل شاہ کیس میں برآمدگی نہ ہونے سے ملزم نے سزا قبول کی، ڈبل شاہ نے 14 سال قید کی سزا چار سال میں پوری کی اور رہا ہو گیا۔ پلی بارگین کا قانون اپنی جگہ پر موجود ہے، نئی قانون سازی کے بعد پلی بارگین کے ساتھ ساتھ سزا کا تعین بھی کیا گیا ہے۔ بلوچستان کرپشن کیس میں پلی بارگین کرنے والے وعدہ معاف گواہ بننے کے لئے تیار ہیں، مشتاق رئیسانی اور سہیل مجید مشیر خزانہ خالد لانگو کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن رہے ہیں، نیب صرف ان مقدمات کی انکوئری اور تحقیقات کرتا ہے جن میں شواہد ہوں، نیب از خود کسی کیس کی تفتیش یا تحقیقات نہیں کرتا۔ کرپشن کے خلاف ہماری کوششیں جاری رہیں گی کیوں کہ نیب کا مقصد ہی کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز اور بغیر کسی دبا ئو کے کارروائی کرنا ہے۔کرپشن سے متعلق بہت زیادہ شکایات موصول ہوتی ہیں، 80 فیصد درخواستیں ناکافی شواہد پر ابتدائی مرحلے میں خارج کر دیتے ہیں،
میڈیا کی سپورٹ سے کرپشن پر قابو پا رہے ہیں۔ کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کے لئے انعام موجود ہے، نیب صرف قانون کے مطابق کام کرتا ہے، قانون میں تبدیلی کسی کے حق یا مخالفت میں نہیں ہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ سرکاری ملازم پلی بارگین کرے گا تو نوکری سے برخاست کردیا جائے گا اور سیاستدان کرپشن میں پکڑا جائے تو 10 سال کسی عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی سے تقریباً 3 ارب روپے سے زائد وصولی کی، یہ رقم بلوچستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے دی جارہی ہے۔ نیب نے چین کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے تاکہ سی پیک میں سرمایہ کاری کی شفافیت یقینی بنائی جائے۔