منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

جنیدجمشید کی نمازجنازہ سے قبل مولاناطارق جمیل نےایسا کیا کہا کہ جنازہ گاہ میں موجود ہر شخص کی آنکھ سے آنسو جاری ہو گئے

datetime 15  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے جنید جمشید کے نمازجنازہ کی ادائیگی سے قبل خصوصی بیان کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کی ساری کمائیاں موت سے ضرب کھاتی ہیں تو سب کچھ زیرو ہو جاتا ہے۔ ساری دنیا کی دنیاوی عزتیں، شہرتیں، ساز و سامان سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔ میں ابھی تک اپنی زبان پر جنید کے جسد خاکی کا لفظ نہیں لا سکا کیونکہ مجھے ابھی تک ایسا لگتا ہے کہ جنید زندہ ہے۔
جنید جمشید کو جب مردہ کہا جاتا ہے تو میرے آنسو نکل آتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ انسان بہت جلدی زندہ سے مردہ ہو کر صفر ہو جاتا ہے۔ ہم آج اللہ کی امانت اللہ کو سونپنے آئے ہیں۔ جو مجمع جنید جمشید کی نماز جنازہ کیلئے اکٹھا ہوا ہے اتنا بہت سے علماء اور بڑے بڑے لوگوں کیلئے بھی نہیں ہوتا۔ مجھے جنید جمشید پر رشک آ رہا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اگر کسی زندہ رکھنا ہوتا ہمیشہ کیلئے تو وہ اپنے نبی ﷺ کو زندہ رکھتا۔ جنید جمشید کا جنازہ ایسا ہے جو بادشاہوں کا بھی نہیں ہوتا۔ اپنے بیان کے دوران انہوںنے ایک طویل نظم اور چند اشعار بھی پڑھے جسے سن کر لوگ رونے لگے ۔

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے
مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے
کبھی غور سے بھی دیکھا ہے تو نے
جو معمور تھے وہ محل اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے
مکیں ہو گئے لا مکاں کیسے کیسے
ہوئے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا
اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا
ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا
پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا
جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا
بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا
اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

یہی تجھ کو دھُن ہے رہُوں سب سے بالا
ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا
جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا؟
تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا

ہوئی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی؟
جنون چھوڑ کر اب ہوش میں آ بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے​

اس نظم کے بعد مولانا طارق جمیل نے یہ اشعار پڑھے جس سے عوام بے قابو ہو کر رونے لگی
ٹُک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شتر، کیا گونی پلا ، سر بھارا
کیا گیہوں ، چاول، موٹھ ، مٹر ، کیا آگ، دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…