اب قطرینہ کیف نہیں بلکہ سشمیتا سین آرہی ہے ؟ نعیم بخاری نےپانامہ معاملے پر یہ بات کیوں کہی ؟

7  دسمبر‬‮  2016

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ’’اب کترینہ نہیں سشمیتا سین آرہی ہے‘‘ سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی سماعت میں وقفے پر صحافیوں نے سوال کیا کہ آج دلائل دینے پر آپ کافی مطمئن نظر آ رہے ہیں تو نعیم بخاری نے ایک بار پھر کیس سے متعلق بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر بات کرنا زیب نہیں دیتا۔

ایسا جواب ملنے پر صحافیوں نے بھی دیگر معاملات پر بات کرنے کا سوچا اور ساتھ ہی یہ سوال پوچھ لیا کہ کترینہ کیف سے کب ملاقات ہو رہی ہے جس پر نعیم بخاری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ سشمیتا سین آ رہی ہے۔۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کرنے والے آج پوری قوم کے سامنے ننگے ہو چکے ہیں، وزیراعظم کے جھوٹوں سے پردہ اٹھ گیا ہے اب چند دنوں میں پانامہ کیس ختم ہو جائے گا اور قوم کو جس فیصلے کا انتظار ہے وہ آ جائے گا۔

عدالت کا فیصلہ کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا اور نواز شریف اپنے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکیں گے۔تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے کھلی عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس 80کی دہائی میں ہونے والے معاملات کے کاغذات نہیں ہیں۔ انہوں نے عدالت میں یہ جھوٹ بھی بولا کہ 80 کے دور میں مواصلات نہیں ہوتی تھیں ، انہوں نے عدالت کو بتانے کی کوشش کی کہ جیسے 1980, 1780 یا 1880اور پتھر کا زمانہ ہے ۔ عدالت نے مسلسل استفسار کیا لیکن سلمان بٹ جواب نہیں دے پائے اور بار بار ناکام سہارا لینے کی کوشش کی کہ اس زمانے میں ان چیزوں کا ریکارڈ نہیں رکھا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والے آج پوری قوم کے سامنے ننگے ہو چکے ہیں، اتنی دستاویزات، شواہد اور تضادات سامنے آ چکے ہیں کہ اب ثابت کرنے کیلئے کچھ رہا ہی نہیں کیونکہ پہلے ہی سب کچھ ثابت ہو چکا ہے اور اب انہیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چند دنوں میں کیس ختم ہو جائے گا اور قوم جس فیصلے کا انتظار کر رہی ہے وہ بہت جلد آ جائے گا۔ عدالت کا فیصلہ کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی اور وزیراعظم اپنے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکیں گے ۔

اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنمافواد چوہدری نے کہا ہے کہ سماعت کے دوران سلمان اکرم بٹ کے دلائل میں نہ جانوں، مجھے نہیں پتہ، ابا جی نے کیا ہے والے تھے، وہ سیدھی سیدھی عدالت سے رحم کی اپیل کرنے جا رہے ہیں اور اب ان کے پاس قانون بات نہیں رہی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ آج عدالت میں 3 نقاط پر گفتگو ہوئی ہے جن میں سے سب سے اہم ٹریل آف منی پر بات ہوئی جس دوران جج صاحبان نے پوچھا کہ گلف سٹیل 9 ملین درہم میں بیچی گئی لیکن اس کے اوپر 26 ملین درہم خسارہ تھا، تو پھر رقم کیسے مل گئی۔ اس پر وکیل سلمان اکرم بٹ نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم کا خاندان پرچی پر کام کرتا تھا اور اس کا کوئی ریکارڈ نہیں جس پر انہوں نے کہ آپ خطرناک بات کر رہے ہیں ۔

لہذا ٹریل آف منی، جس سے یہ معاملہ شروع ہوا اس پر سلمان بٹ کا موقف ہے کہ ان کے پاس قوم اور عدالت کو بتانے کیلئے کچھ نہیں، ان کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ٹرسٹ ڈیڈ دونوں نے آپس میں بیٹھ کر کر لی اور اس کی آپس میں رجسٹریشن کی ضرورت ہی نہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز کی کفالت کے حوالے سے جج صاحبان نے پوچھا کہ ان کے شناختی کارڈ پر ایڈریس کیا درج ہے تو بتایا گیا کہ اس پر جاتی امرااور ماڈل ٹان کا لکھا ہوا ہے ۔ جج صاحبان نے ایک اور بات بھی کہی کہ مریم نواز کی زرعی اراضی سے حاصل آمدن 21 لاکھ ہے لیکن ان کے سالانہ سفری اخراجات ہی 35 لاکھ ہیں اس کی آپ کس طرح وضاحت کریں گے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ نے وزیراعظم نواز شریف کی قوم اور قومی اسمبلی میں تقاریر سے متعلق بھی ایک اہم بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ سیاسی باتیں ہیں اور سیاسی لوگ سیاسی تقاریر ہی کرتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کے اسمبلی میں کئے گئے خطاب کی کوئی حیثیت نہیں، ان کے پاس ریکارڈ نہیں، مریم نواز کے ذریعہ آمدن کا نہیں پتہ جبکہ کی ان کی آمدن سال کے سفری اخراجات سے بھی کم ہے ، اب تو سلمان بٹ سیدھی سیدھی عدالت سے رحم کی اپیل کرنے جا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس قانونی اور حقائق پر مبنی بات نہیں رہی ۔وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ کے دلائل میں نہ جانوں، مجھے نہیں پتہ، ابا جی نے کیا ہے والے ہی تھے

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…