ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

افغان صدر اپنے عوام کو عزیز رکھیں اور مودی کی زبان نہ بولیں، خورشید شاہ

datetime 5  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ افغان صدر اپنے عوام کو عزیز رکھیں اور مودی کی زبان نہ بولیں ، افغان صدر بھارت کے ساتھ نئی نئی مگر عارضی دوستی میں اتنا دور نہ نکل جائیں کہ پھر انہیں واپسی میں مشکل ہو، اشرف غنی وہ وقت بھی بھول گئے جب سویت یونین کے حملے کے وقت بھارت روس کے ساتھ کھڑا تھا اور افغانستان کی بربادی کا تماشا دیکھ رہا تھا ، افغان صدر کا ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب انتہائی قابل مذمت ہے،پاکستان نے لاکھوں مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی اور پھر دہشت گردی اور بد امنی کا اکھاڑہ بن گیا مگر ہم نے افغانستان کو برادر ملک ہونے کے ناطے کبھی مورد الزام نہیں ٹھہرایا ۔

پیر کو افغان صدر اشرف غنی کی بھارت میں منعقدہ ہارٹ اف ایشیا کانفرنس میں پاکستان مخالف تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر بھارت کے ساتھ نئی نئی مگر عارضی دوستی میں اتنا دور نہ نکل جائیں کہ پھر انہیں واپسی میں مشکل ہو۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر اپنے عوام کو عزیز رکھیں اور مودی کی زبان نہ بولیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک نہ صرف لاکھوں افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کی بلکہ مشکل ترین وقت میں افغانستان کے عوام کو ان کے ملک میں اپنے بری اور بحری راستوں کے ذریعے ضروریات زندگی بھی مہیا کیں۔ انہوں نے کہا کہ اشرف غنی وہ وقت بھی بھول گئے جب سویت یونین کے حملے کے وقت بھارت روس کے ساتھ کھڑا تھا اور افغانستان کی بربادی کا تماشا دیکھ رہا تھا اور اج بھی بھارت افغانستان کے ساتھ پاکستان کے بغض اور حسد میں دوستی کی پینگیں بڑھا رہا ہے اور افغانستان پر جلد ہی اس دوستی کا پردہ چاک ہو جائے گا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ افغانستان سالہا سال تک عالمی طاقتوں کے زیر تسلط رہا ہے اور اب اسے اندازہ نہیں ہے کہ ازاد اور خودمختار ملک عالمی برادری میں اپنا مقام کیسے بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک ابن الوقتی، خوشامد اور مطلب پرستی سے دنیا میں باوقار مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر کے یہ الفاظ کہ پاکستان افغانستان کو مدد دینے کی بجائے یہ رقم دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کیلئے استعمال کرے، انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاکھوں مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی اور پھر دہشت گردی اور بد امنی کا اکھاڑہ بن گئے مگر ہم نے افغانستان کو برادر ملک ہونے کے ناطے کبھی مورد الزام نہ ٹھہرایا اور اس کے اچھے برے وقت میں ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…