اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں تیل تلاش کرنے والی ایک کمپنی کی گاڑی پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 سکیورٹی گارڈز جاں بحق ہوگئے۔سینیئر ایڈمنسٹریشن آفیسر منصور گچکی نے میڈیا کو تایا کہ مسلح افراد نے ایک نجی آئل کمپنی کی گاڑی پر گوادر کی تحصیل پسنی میں فائرنگ کی۔ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں کمپنی کے 2 سکیورٹی گارڈز موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
مذکورہ نجی کمپنی پر اْس وقت حملہ ہوا جب اس کے عہدیدار اس علاقے میں سروے میں مصروف تھے۔منصور گچکی نے بتایا کہ حملہ آور فائرنگ کے بعد جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔واقعے کے بعد لیویز اور پولیس اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔منصور گچکی نے بتایا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا ایک واقعہ لگتا ہے، تاہم فوری طور پر کسی گروپ کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔گوادر میں فائرنگ کا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حال ہی میں پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں کا ا آغاز ہوا۔
ان سرگرمیوں کے تحت 29 اکتوبر کو چین کے شہر کاشغر سے روانہ ہونے والا 100 سے زائد مال بردار ٹرکس کا قافلہ 30 اکتوبر کو پاکستان میں داخل ہوا اور سوست ڈرائی پورٹ پہنچا تھا جس کے بعد 11 نومبر کو یہ قافلہ گوادر پہنچا، جہاں سے پھر یہ اپنی منزل مقصود کی جانب روانہ ہوا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں فورسز اور حکومت کے حامی سیاستدانوں کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں، ان کارروائیوں میں سیکڑوں لیویز، ایف سی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔صوبے کی انتظامیہ نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جاچکا ہےواضح رہے کہ پاکستان نے تجارتی مقاصد اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے روس کو گرم پانیوں تک رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماسکو اور اسلام آباد کے مابین گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات اور روس کی انٹیلی جنس فیڈرل سکیورٹی سروسز کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنی کوو جنہوں نے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ
بھی کیا تھا اور پاکستان کے اعلیٰ سطح کے عسکری و حکومتی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں، اس دوران ہونے والے مذا کرا ت کے نتیجے میں پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں روس کوشامل کرنے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا ہے۔
اس طرح روس کو گوادرپورٹ کے ذریعے تجارتی مقاصد کے لیے گرم پانیوں تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔ اطلاعات کے مطابق روس کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبے کوتجا ر تی مقاصد کی خاطر استعمال کرنے کے لیے دونوں ملکوں کی حکومتوں کے مابین آنے والے دنوں میں باضابطہ معاہدے کیے جائیں گے۔