اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے دارالحکومتی انتظام و ترقی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وفاقی دارالحکو مت میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے سی ڈی اے کی کارکردگی بارے آگا کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2016 میں662 غیر قانونی تعمیرات گرائی گئی جبکہ غیر قانونی تعمیرات پر املاک مالکان
کو جرمانے کئے گئے وزیراعظم سے اینٹی اینکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں400 مزید افراد بھرتی کرنے کی اجازت حاصل کی ہے۔ جمعرات کوایوان میں (ن) لیگی رکن آسیہ ناز تنولی کے توجہ دلاوٗ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہ 1960 میں سی ڈی اے جب معرض وجود میں آیا اس وقت صدارتی حکم نامے کے ذریعے زمینیں حاصل کرلی گئیں۔
اس وقت ضرورت کے وقت زمینوں کا قبضہ لے لیا گیا مگر بعض دیہاتوں میں قبضہ حاصل نہیں کیا گیا۔ اب ان دیہاتوں میں آبادی بڑھ گئی ہے۔ بعض لوگوں نے باہر سے آکر بھی قبضہ کیا ہے۔ اس طرح دو طرح کے قابضین
ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے میں اینٹی اینکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ ہے۔ 2016 میں 2662 سٹرکچرز گرائے گئے۔ 5800 املاک کو جرمانے کئے گئے ہیں۔
وزیراعظم سے 400 مزید افراد بھرتی کرنے کی اجازت حاصل کی ہے۔افرادی قوت بڑھنے سے صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کی زمین سی ڈی اے کی نہیں بلکہ نجی ملکیت ہے ۔ سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے کہ کسی کی نجی ملکیت پر تعمیرات روکی نہیں جاسکتی۔ ہم درمیانی راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ سی ڈی اے کی زمینوں پر بھی قبضوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ اسلام آباد کی بند گلیوں میں ماضی میں باغ بنانے کی اجازت دی گئی۔ ہم نے کسی ایک کو بھی اجازت نہیں دی۔ ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے