لاہور (این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) عامر خان رضاغیر جانبدار اوراچھی شہرت کی حامل شخصیت ہیں تاہم منفی پراپیگنڈے کے بعد وہ متنازعہ خبر کی تحقیقات کیلئے قائم کی جانے والی کمیٹی کے سربراہی سے الگ ہونے کا سوچ رہے ہیں، دھرنے دے کر پاک چین اقتصادی راہداری کی راہ میں روڑے اٹکانے والے بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ،حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور اپنی مدت پوری کرے گی ، دھاندلی اور احتساب کا نعرہ نان ایشو ہے اگر واقعی احتساب ہوا تو اس کا مطالبہ کرنے والے بھی پکڑے جائیں گے ، پیپلز پارٹی اب بھی سندھ میں کرپشن کا سلسلہ پورے خشوع و خضوع اور عبادت سمجھ کر جاری رکھے ہوئے ہے اس لئے ان سے کسی قسم کی تبدیلی کی امید نہیں رکھی جاسکتی،بلاول بھٹو اگر بھٹو ہوتے تو آج پیپلز پارٹی کی حالت زار کچھ اور ہوتی ، جنرل راحیل شریف ایسے عظیم آدمی ہیں جنھوں نے خود سے کہا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی میڈیا کوارڈی نیٹر محمد مہدی کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک گریٹ گیم ہے جس میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں ۔ اس منصوبے کی مخالفت کرنے والے منہ سے مخالفت نہیں کرتے لیکن احتجاج اور دھرنے دے رہے ہیں ،یہ کونسی سیاست ہے کہ پہلے یہ ملک کا نقصان کرتے ہیں اور پھر اسی تنخواہ پر آکر کام کر تے ہیں ۔ 2014ء کے دھرنے کے بعد بھی تحریک انصاف سپریم کورٹ میں گئی تھی اور اب بھی فیصلہ سپریم کورٹ میں ہوگا، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ، حکومت مدت پوری کرے گی ، دھاندلی اور احتساب کا نعرہ نان ایشو ہے اگر واقعی احتساب ہوا تو احتساب کا مطالبہ کرنے والے بھی پکڑے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اگر بھٹو ہوتے تو آج پیپلز پارٹی کی حالت زار کچھ اور ہوتی ،اصل پیپلزپارٹی اس وقت سینیٹ میں اور سندھ حکومت میں بیٹھی ہوئی ہے ۔بلاول تو پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے رہنما ہیں ، پیپلز پارٹی اب بھی سندھ میں کرپشن کا سلسلہ پورے خشوع و خضوع اور عبادت سمجھ کر جاری رکھے ہوئے ہے اس لئے ان سے کسی قسم کی تبدیلی کی امید نہیں رکھی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر)عامر خان رضا انتہائی منجھے ہوئے جسٹس ہیں اوران کی شہرت بہت اچھی ہے ، وہ عین میرٹ پر فیصلہ کر تے ہیں ،وہ اپنے خلاف منفی پراپیگنڈے کے بعد تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی الگ ہونے کا سوچ رہے ہیں۔
جنرل راحیل شریف کی ملازمت میں توسیع کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ راحیل شریف ایسے عظیم آدمی ہیں جنھوں نے خود سے کہا کہ وہ توسیع نہیں لیں گے ،وہ نہ تو شیخ رشید ہیں اور نہ عمران خان کی طرح یو ٹرن لینے والی شخصیت ہیں ، اس لیے ان کی مدت ملازمت کا فیصلہ تو ان کے اپنے بیان سے ہی کب کا ہوچکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ باتیں کرنے میں اور عمل کرنے میں بڑا فرق ہوتا ہے، سابق صدر پرویز مشرف کے سوشل میڈیا پر ایک کروڑ چاہنے والے ہیں لیکن اگر جلسہ کریں تو ان سے دوبندے بھی اکٹھے نہیں ہوتے ، یہی حال عمران خان کا بھی ہے ، حالیہ دھرنے کیلئے عمران خان کی احتجاج کی کال کے باوجود لوگوں کی عدم شرکت سے ثابت ہوچکا ہے کہ عوام عمران خان کومسترد کرچکے ہیں۔حضرت علامہ اقبال ؒ کے یو م پیدائش پر عام تعطیلکے حوالے سے حکومت کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ 9نومبر کی چھٹی کے بارے میں میرے پا س کو ئی اطلاع نہیں لیکن چھٹی نہ کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت ان کے مقام کو تسلیم نہیں کر تی ،اقبال جیسے آفاقی اور الہامی شاعر کی شخصیت فقط ایک چھٹی کی مرہون منت نہیں ، اقبال ؒ اگر زندہ ہو تے تووہ بھی شاید اپنے دن کو چھٹی کی بجائے کام کرنے اور محنت کرنے کا درس دیتے ۔