لاہور( آن لائن ) رواں سال کے 9 ماہ کے دوران لاہور میں 96 سے زائد خواتین کو مختلف واقعات میں ابدی نیند سلا دیا گیا۔ قتل کے سب سے زیادہ واقعات اگست میں ہوئے، جس میں 11 خواتین کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ فیکٹری ایریا میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کو ماں اور بھائی نے زندہ جلایا۔ شاد باغ میں سدرہ نامی خاتون کو دیور نے آگ لگائی۔
ڈیفنس اے میں شازیہ نامی خاتون کو شوہر نے موت کے گھاٹ اتارا۔ مناواں میں چندہ نامی لڑکی بھائی کی فائرنگ سے ماری گئی۔ 50 فیصد واقعات میں قتل کی وجہ کردار پر شک تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی بڑی وجہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق حکومتی مشینری کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ حقوق نسواں بل سے ایسے واقعات میں کمی ایئی ہے۔۔