کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اسلام آباد میں پولیس گردی حکومت کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے، تحریک انصاف سے اختلافات ہیں مگر پاناما لیکس اور ان کے کارکنوں کے تشدد کے معاملے پر ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔میاں صاحب کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور یہ معاملہ ان کی نااہلی کی کھلی دلیل ہے، اقتدار کا توازن سنبھالنا میاں صاحب کیلئے بڑا مشکل ہے۔ وزیر اعظم نے خود سازش کی اور اب ان کے کانوں میں خوف کی گھنٹیاں بج رہی ہیں۔ شریف خاندان کو معلوم ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سنیٹراعتزاز احسن، سیدخورشید شاہ، سنیٹرفرحت اللہ بابر، سنیٹرشیری رحمن، قمر زمان کائرہ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس کے بعدپیپلزمیڈیاسیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔سنیٹراعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس کا آغاز تین اپریل سے ہوا، جسے ساری قوم نے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر شریف فیملی کے بیانات میں تضاد ہیں، والدہ کچھ کہتی ہیں ،بیٹے کچھ، وزیرداخلہ کچھ کہتے ہیں،سب جانتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس 20 برس قبل خریدے گئے، بیٹا قبول کرتا ہے میرے فلیٹ ہیں اور بیٹی کہتی ہے کہ ہماری کوئی جائیداد ہی نہیں، حکومت جانتی ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی اس لیے وہ بوکھلا گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے نوجوانوں کے کنونشن کے دوران پولیس اور ایف سی نے خواتین اور نوجوانوں پر بلا جواز تشدد کیا، ان پر دفعہ 144 نافذ نہیں ہورہی تھی، ہمارے تحریک انصاف کے بہت اختلافات ہیں لیکن پاناما بل کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں اور ان پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی کی ایک صاف مثال ہے، میاں صاحب کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور ان کا اپنے اقتدار کا توازن سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے، ہمارے میاں صاحب سے چار مطالبات ہیں جو ہمارے چیئرمین نے 16اکتوبر کی ریلی میں پیش کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی لیکن ایک وزیر کے اعتراض پر اس بات کو تحریر نہیں کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف بھی اس وزیر کے ہاتھوں بے بس نظر آئے۔اسحق ڈار نے بلاول کو کہا کہ آپ اسے نہ لکھیں ہم سب اس کے پابند ہیں اس لیے اسے تحریر نہیں کیا اور آج تک وہ کمیٹی نہیں بنی۔دوسرا مطالبہ تھا کہ سی پیک کے معاملے میں صوبوں سے منصفانہ طرز عمل اختیار کیا جائے، جن صوبوں میں ترقی کم ہے وہاں بھی توجہ دی جائے اور روزگار دیا جائے،پاناما پیپرز کے معاملے پر یکساں احتساب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں لیکن ہم اپنی مرضی سے وزیر خارجہ بھی تعینات نہیں کرسکتے، ملک میں مستقل میں وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔سنیٹرفرحت اللہ باہر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ایک وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے، وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ یہ صوبائی معاملہ ہے یہ کبھی کہتے ہیں کہ بیرون ممالک سے دہشت گرد آئے اور کبھی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی اطلاع ملی تھی جس سے صوبائی حکومت کو خبردار کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے برعکس کالعدم جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی، وزیرداخلہ پلان پر عمل درآمد میں ناکام ہوگئے، وزیر داخلہ اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں اگر خود استعفی نہیں دیتے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ ان سے استعفی طلب کریں کیوں کہ اب کوئی جواز نہیں رہا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ بارڈر کے حالات کشیدہ ہیں، بارڈر کی صورتحال سے بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ کشمیر میں مظالم پر حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا جا رہا، کشمیری عوام کیساتھ مظالم ہو رہے ہیں۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ جنرل اسمبلی کی ایک تقریر سے کشمیریوں کو فارغ کر دیا گیا، کشمیریوں کی آواز حکومت نہیں اٹھا رہی۔ شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد اس وقت لاک ڈاؤن ہے، وزیر اعظم پارلیمان کو کچھ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بلاول بھٹو کل کوئٹہ جائیں گے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے فیصلے سڑکوں پر ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی اپوزیشن میں پیچھے نہیں، سب سے آگے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاناما بل کا فیصلہ پارلیمنٹ میں چاہتے ہیں۔