کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان حکومت کی انوکھی منطق۔ بلو چستان کے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ اور ترجمان حکومت بلوچستان انوارلحق کاکڑ نےمیڈیا پرشہداء کی میتوں سے متعلق غیر تصدیق شدہ معلومات نشر کرنے کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ شہداء کی میتوں کو آبائی علاقوں میں بھیجنے کیلئے ایک C-130,، 3ہیلی کاپٹرز اور بڑی تعداد میں ایمبولنسز فراہم کی گئی تھیں لیکن کچھ شہداء کے ورثاء نے اس بات پر اسرار کیاکہ انہیں ویگن فراہم کی جائے تاکہ وہ با آسانی شہداء کی میتوں کے ہمراہ اپنے آبائی علاقوں میں جا سکیں۔ جس پر انہیں ویگن فراہم کی گئی او رفی کس ویگن کا کرایہ 35ہزار روپے بھی ادا کیا گیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ شہداء کے نام پر منفی پروپیگنڈہ کر ر ہے ہیں جس سے نیشنل انٹرسٹ کو نقصان پہنچا رہاہے ۔ انہو ں نے کہا ہے کہ مفاد پرست عناصر اپنی گرتی ہوئی ساکھ بچانے کیلئے لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں حکومت کے خلاف شہدائے پولیس ٹریننگ کالج کی میتوں کو ویگنوں کی چھت پر رکھ کر آبائی علاقوں میں پہنچانے کی بات محض مفنی پروپیگنڈہہے شہداء کے لواحقین کے اسرار پر انہیں ایمبولنس کی جگہ ویگن فراہم کی گئی تھی ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ 20کروڑ عوام کی بقاء کی جنگ ہے جسے ہر صورت منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ب ہمارا کوئی جوان نہیں مرے گا اب مرینگے تو صرف وہ مرینگے جو مرنے کیلئے آئے ہونگے ۔انہوں نے کاکہ ایپکس کمیٹی میں سیاسی اور عسکری قیادت نے یہ کھل کر فیصلہ کیا ہے کہ اب نئے انداز میں دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی جائیگی،انہوں نے یہ بات جمعرات کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری صحت نور الحق بلوچ سول ہسپتال ٹراماسینٹر کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارباب جمیل بھی موجود تھے ۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ پولیس ٹریننگ سینٹر کے شہداء ہمارے قومی ہیروہیں ان کی تمام تر ذمہ داری ہم پر ہے سانحہ پولیس ٹریننگ کالج کے بعد تمام اداروں نے اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے سول ہسپتال کے تمام عملے نے اپنی خدمات جس طرح انجام دیں اس پر وہ مبارک باد کے مستحق ہے ۔انہوں نے کہاکہ کچھ مفاد پرست عناصر اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کیلئے شہداء کی میتیوں پر سیاسی دکانداری میں لگ گئے ہیں اور حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جبکہ میڈیا پر بھی شہداء کی میتوں سے متعلق غیر تصدیق شدہ معلومات نشر کی گئیں میں اس بات کی وضاحت کرنا چاہتاہوں کہ شہداء
کی میتوں کو آبائی علاقوں میں بھیجنے کیلئے ایک C-130,، 3ہیلی کاپٹرز اور بڑی تعداد میں ایمبولنسز فراہم کی گئی تھیں لیکن کچھ شہداء کے ورثاء نے اس بات پر اسرار کیاکہ انہیں ویگن فراہم کی جائے تاکہ وہ با آسانی شہداء کی میتوں کے ہمراہ اپنے آبائی علاقوں میں جا سکیں۔ جس پر انہیں ویگن فراہم کی گئی او رفی کس ویگن کا کرایہ 35ہزار روپے بھی ادا کیا گیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ شہداء کے نام پر منفی پروپیگنڈہ کر ر ہے ہیں جس سے نیشنل انٹرسٹ کو نقصان پہنچا رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ زخمیوں کو فی کس 10ہزار روپے ادا کئے گئے ہیں جبکہ انہیں 3وقت کا کھانا بھی حکومت کی جانب سے دیا جارہاہے ۔ زخمیوں کیلئے تمام تر ادویات کاخرچہ حکومت اٹھائے گی ۔ چیف آف دی آرمی سٹاف جنر ل راحیل شریف کی جانب سے شہداء کے لئے 5لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا ہے جوکہ متعلقہ علاقوں کے ڈپٹی کمشنر زکو شہداء کی نماز جنازے کے بعد حوالے کردیئے گئے ہیں اور بیشتر ورثاء نے امداد ی رقوم کے چیک بھی وصول کر لئے ہیں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار لحق کاکڑ نے کہاکہ سیکورٹی میں جتنی بھی خامیاں تھیں انہیں ملحوض خاطر رکھ کر اقدامات کئے جارہے ہیں۔پولیس ٹریننگ کالج کی دیوار نہ بننے کا پروپیگنڈہ کرنے والوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سرکاری کام کے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں ہر منصوبہ مختلف مرحلوں سے ہوتا ہوا اپنے منطقی انجام پر پہنچتا ہے ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے پولیس ٹریننگ کالج
سے متعلق تمام مطالبات پر من و عن عمل کرنے کی منظوری دی تھی لیکن منصوبے پورے ہونے سے پہلے ہی بد قسمتی سے سانحہ پولیس ٹریننگ کالج واقعہ ہوگیا ۔انہوں نے کہاکہ سپاہیوں کو روکنے سے متعلق بھی منفی پروپیگنڈہ جاری ہے محرم کی ڈیوٹیوں کے بعد سپاہیوں کو پولیس ٹریننگ کالج میں اس لئے روکا گیا تھا تاکہ انہیں پاک فوج سے انسداد دہشتگردی کی ٹریننگ دی جا سکے ۔ ہمارے دور حکومت میں دہشتگردی کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے لیکن دو بڑے سانحات کے باعث عوام ذہنی طورپر کوفت میں مبتلا ہے اور ان کے دکھ اور غم سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے خلاف اعلانیہ اور غیر اعلاینہ کوورٹ جنگ شروع کر دی گئی ہے جس میں ( ر ا) این ڈی ایس بھارت اور افغانستان کھلم کھلا ملوث ہیں۔ لیکن کچھ لوگ تنقید برائے تنقید میں لگے ہوئے ہیں ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ تنقید برائے اصلاح ضرور کریں۔ اور اس جنگ میں ہمارا بازو بنیں کیونکہ اب ہم جو جنگ لڑنے جا رہے ہیں یہ فیصلہ کن ہوگی ہم لڑ کر مرنے کو ترجیح دینگے بد قسمتی ہے کہ ہمارے سپاہی بغیر لڑے شہید ہوئے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ دہشتگردوں کو ختم کیا جائے گا۔ اور اب ہمارا کوئی جوان نہیں مرے گا اب مرینگے تو صرف وہ مرینگے جو مرنے کیلئے آئے ہونگے ۔انہوں نے کاکہ ایپکس کمیٹی میں سیاسی اور عسکری قیادت نے یہ کھل کر فیصلہ کیا ہے کہ اب نئے انداز میں دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی جائیگی ۔ سانحہ پولیس ٹریننگ کالج کی تحقیقات شروع ہوچکی ہے جس میں پیشرفت بھی ہوئی ہے لیکن اسے آن ریکارڈ نہیں لا سکتے جبکہ پولیس ٹریننگ کالج کی سیکورٹی پر معمور عملے کی بھی تعداد معلوم کر لی ہے لیکن وہ صحیح وقت پر سامنے لائی جائیگی ۔