اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان تحریک انصاف کے مرکز ی رہنما اوررکن قومی اسمبلی جہانگیرخان ترین نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کی تفصیلات آشکار ہونے کے معاملے کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے فوج اور سول حکومت کے درمیان بد اعتمادی کی گہری خلیج پیدا ہو گئی ہےجوکہ حکومت کےلئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔۔ایک برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرخان ترین نے کہاکہ اس واقعہ کے بعد کئی سوالات نے جنم لینا شروع کر دیا ہے کہ کیا بند کمرے کے خفیہ اجلاسوں میں اعلیٰ سول اور فوجی حکم کھل کر بات کرنا بند کر دیں۔انہوں نے کہاکہ بندکمرے کی میٹنگ کی تفصیلات کی ذمہ داری کسی صحافی پرنہیں ڈالناانصاف نہیں ہوگا۔جہانگیرترین نے کہاکہ اس نوعیت کے بند کمرے کے اجلاسوں میں شرکا اس اعتماد پر کھل کر بات کرتے ہیں کہ ان کی بات بند کمرے سے باہر نہیں نکلے گی۔ لیکن اگر یہ اعتماد ختم ہو جائے تو نہ صرف کوئی بات نہیں کرے گا بلکہ اس طرح کے اجلاس بے معنی ہو کر رہ جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پانامالیکس پر30اکتوبرکودھرنے کافیصلہ ہرفورم سے مایوس ہوکرکیااگرادارے غیرجابندارطریقے سے پانامالیکس کی تحقیقات کرتے توتحریک انصاف کوانتہائی اقدا م نہ اٹھاناپڑتا۔انہوں نے کہاکہ ہمارااحتجاج پرامن ہوگا۔انہوں نے لندن پلان کومستردکرتے ہوئے کہاکہ کہ وہ ایک نجی دورے پر لندن آئے تھے اور اس کا کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ طاہرالقادری سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیااوران سے رابطے کی خبروں میں کوئی صداقت ہے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اجلاس میں ہونے والی گفتگوکامعاملہ ہرفورم پراٹھائے گی کیونکہ یہ قومی سلامتی کامعاملہ ہے اورہماری جماعت اس حساس معاملے پرنظررکھے ہوئے ہے ۔
سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں موجود لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔عمران خان خود ہی پارٹی میں دوسرے لیڈروں کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔عمران خان کو نہ کل کچھ ملنا تھا اورنہ آنے والے وقت میں کچھ ملے گا،پی ٹی آئی اندر سے ٹوٹ رہی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میچور نہیں ہے،پی ٹی آئی میں موجود لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف اندر سے ٹوٹتی جا رہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی میں توڑپھوڑ عمران خان نے خود شروع کی۔عمران خان کسی لیڈر کو اپنے ساتھ کھڑا نہیں ہونے دیتے جو ساتھ کھڑا ہو اس کیخلاف خود پارٹی میں کمپئین چلاتے ہیں۔قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان اپنے کارکنوں پر اعتماد نہیں کررہے اور طاہر القادری ان کا ساتھ نہیں دے رہے، پی ٹی آئی سربراہ سمجھتے ہیں کہ دوسری قوتیں آگے بڑھ کر نواز شریف کو ہٹادیں گی۔جاوید ہاشمی نے مزیدکہاکہ طاہرالقادری کے نہ ہونے سے عمران خان کو فرق پڑے گا، عمران خان سمیت تحریک انصاف کی لیڈر شپ میچور نہیں ہے۔واضح رہے کہ سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ(ن) میں دوبارہ شمولیت کا عندیہ دے دیا۔سینئرسیاستدان کا کہنا ہے کہ سیاست کروں گا تو صرف ن لیگ کے پلیٹ فام سے ،ورنہ سیاست چھوڑدوں گا۔ملتان میں امن ریلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاویدہاشمی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑا ہوں اور سیاست کروں گا تو مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے ہی کروں گا۔اسمبلیوں کو2018تک اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے۔ طرف باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ جاوید ہاشمی کے مسلم لیگ(ن)کی قیادت سے معاملات طے ہوچکے ہیں اور سینئرسیاستدان آئندہ چنددنوں میں مسلم لیگ(ن)میں شمولیت کا اعلان کرسکتے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 18اکتوبر کو مسلم لیگ(ن)کے انٹراپارٹی الیکشن کے موقع پر جاوید ہاشمی مسلم لیگ(ن) میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کرکے لیگی قیادت اور کارکنوں کو بڑا سرپرائز دے سکتے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ان کے قریبی حلقوں میں یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کی ملتان آمد اور ملتان میٹروبس پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پرجاویدہاشمی مسلم لیگ (ن)میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔