اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بین الاقوامی شہرت یافتہ آسٹرالوجر پروفیسر فضل کریم خان نے کہا ہے کہ نئے اسلامی سال کا سورج کشمیر کی آزادی کی نوید لے کر طلوع ہوا ہے ، سپہ سالار جنرل راحیل شریف پاکستان کے لئے خوش بختی کی علامت ہیں ، بھارت جلد 6حصوں میں تقسیم ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ زائچہ کے مطابق بھارت اور نریندر مودی کے ستارے آپس میں میل نہیں رکھتے ۔ بھارت کا برج جدی اور ستارہ زحل ہے جو مریخ کی زد میں آرہا ہے اس طرح نریندرمودی کا ستارہ سورج گرہن کا شکار ہے ۔ جبکہ پاکستان کے ستارے انتہائی روشن ہیں ۔ پاکستان کا برج اسد اور ستارہ شمس ہے جس کے برج کے سامنے بادشاہی ستارہ مشتری آنے والا ہے جو پاکستان کی فتح کی نوید ہے ۔ پروفیسر فضل کریم خان نے کہا کہ ستاروں کی چال کے مطابق بھارت جلد نصف درجن کے قریب ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا ۔ کشمیر کی آزادی کے بعد خالستان ، راجستھان ، منی پور ، ناگا لینڈ کے نام سے نئے ممالک کا قیام عمل میں آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ زائچہ کے مطابق نریندر مودی ان حالات سے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی بھی کر سکتا ہے ۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان اور بھارت مل کر کام کریں ، پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں۔دارالحکومت واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر امریکا کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔ امریکا چاہتا ہے کہ دونوں ملک تناؤ ختم کر کے با معنی مذاکرات کریں ، دو طرفہ مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا انہیں یقین ہے کہ پاکستان کے جوہری اسلحے کے تحفظ کے لئے موثر سیکورٹی کنٹرول موجود ہے۔ کانگریس میں پاکستان کے خلاف بل کے حوالے سے جان کربی کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے کسی بل کا علم نہیں ہے۔ تاہم خطے میں دہشت گردی تمام ممالک کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے پاکستان ، افغانستان اور خطے کی دیگر حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ تاکہ ان مشترکہ خطرات کا مل کر مقابلہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ امریکا پہلے بھی کہتا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے نہیں ہونے چاہئیں اور اس کے خلاف امریکا اپنا تعاون جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات ماضی میں بھی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں ان میں خاصی بہتری دیکھی گئی تھی۔ پاکستان میں قانون ساز اور مبصرین دونوں ملکوں کے تعلقات کو اہم تو قرار دیتے ہیں لیکن ان کے بقول تعلقات میں دونوں ملکوں کے مفادات کا خیال رکھا جانا ضروری ہے نہ کہ شرائط کو مقدم رکھا جائے۔
پا کستان اور بھارت بارے تہلکہ خیز پیشن گوئیاں منظر عام پر
8
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں