اسلام آباد(آن لائن) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے مسئلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے سوا اب اور کوئی راستہ موجود نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ پاناما لیکس کے احتساب کیلئے نہ تو حکومت کوئی قانون بنانا چاہتی ہے اور نہ ہی وہ اپنا احتساب چاہتی ہے۔اس سوال پر کہ اگر پیپلز پارٹی تحریک چلانے پر غور کررہی ہے تو کیا پھر بلاول اور عمران خان ایک ہی کنٹینر پر نظر آئیں گے ؟ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ایسا شاید ممکن نہ ہو، لیکن چونکہ اب کوئی راستہ ہی موجود نہیں تو ہماری جماعت بھی سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرے گی۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تحریکیں چلیں اور مقصد ایک ہی ہو تو راستے مل سکتے ہیں۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ ممکنہ تحریک حکومت مخالف ہوگی یا پھر چوہدری نثار کے پیپلز پارٹی کیلیے نامناسب رویے کے خلاف ؟ تو پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کی اس معاملے میں اتنی اہمیت نہیں، کیونکہ پاناما لیکس میں نام تو وزیراعظم کے خاندان کا شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ اپنی جماعت کو مسلم لیگ نثار بنانے کی جتنی بھی کوشش کریں، لیکن حکومت تو مسلم لیگ (ن) کی ہی ہے۔اعتزاز احسن نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کی تحریک مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے خلاف ہوگی۔پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف ممکنہ تحریک چلانے پر ایک ایسے وقت میں غور کررہی ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پہلے ہی پشاور سیاحتساب ریلی کا آغاز کرچکی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ اس مرتبہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھی ان کے ساتھ ہیں اور سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پاناما لیکس کے مسئلے پر وزیراعظم کا احتساب کیا جائے۔ واضح رہے کہ عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ گذشتہ دھرنے میں پیپلز پارٹی کو حکومت کا ساتھ دینے پر کافی نقصان ہوا اور اس مرتبہ وہ بھی نواز شریف کے ساتھ نہیں جائے گی۔
یاد رہے کہ پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کے احتساب کا مطالبہ کیا تھا، تاہم پاناما لیکس کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز(ٹی او آرز) پر اتفاق نہ ہونے پر تحریک انصاف نے 7 اگست کو احتساب تحریک کا آغاز کردیا تھا۔رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔
حکومت کیخلاف یہ کام کر نے کے علا وہ کو ئی راستہ نہیں اب یہ کام ہو کر رہے گا ، بڑی سیا سی جما عت نے خطر ے کی گھنٹی بجا دی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں