لندن (آئی این پی ) سوشل میڈیا سلیبرٹی قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے انکشاف کیاہے کہ اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ قندیل بلو چ کے قتل میں خاندان کے لوگوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ہے۔ ہفتہ کوبرطانوی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ ملتان میں قتل ہونے والی معروف ماڈل قندیل بلوچ کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے اب اس مقدمے میں قندیل بلوچ کے ایک بھائی محمد عارف کو بھی نامزد کیا ہے جو ان دنوں روز گار کے سلسلے میں سعودی عرب میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ قندیل بلوچ کے ایک اور رشتہ دار ظفر کا نام بھی اس مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔ظفر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں جب کہ ملتان کی پولیس اس کی تردید کرتی ہے۔پولیس نے اب تک صرف تین افراد کے پولیس کی تحویل میں ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں مقتولہ کے بھائی وسیم اور کزن حق نواز شامل ہیں۔ ملزم حق نواز ان دنوں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا عارف اور ظفر کو قندیل بلوچ کے مقدمے میں ملزم وسیم اور حق نواز کے زیر استعمال موبائل ڈیٹا کے ریکارڈ کی روشنی میں نامزد کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ موبائل فون ریکارڈ کے مطابق قندیل بلوچ کے قتل سے ایک ہفتہ پہلے اور اس واقعہ کے تین روز کے بعد بھی عارف نے حق نواز اور وسیم سے مسلسل رابطے کیے۔پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ عارف کا اپنے ایک اور رشتے دار ظفر سے بھی مسلسل رابطہ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ مقتولہ کی بھابیوں اور ملزمان سے اب تک جو تفتیش ہوئی ہے اس میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ قندیل بلوچ کو قتل کرنے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔پولیس اہلکار نے دعوی کیا کہ قتل کے اس مقدمے میں مقتولہ کے والد کو مدعی بنانا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاکہ کسی بھی موقع پر مدعی اس مقدمے میں نامزد ملزمان کو معاف کر سکے۔واضح رہے کہ پولیس نے اس مقدمے میں غیرت کے نام پر قتل کی دفعہ بھی شامل کی ہے جس کی تحت اب مدعی چاہے بھی تو ملزمان کو معاف نہیں کر سکتا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپور ٹ کے مطابق اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل انسپکٹر عطیہ جعفری نے بتایا کہ ملزم عارف کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاہم اس سے پہلے پاکستان میں ان کے خلاف تمام قانونی کارروائیاں مکمل کی جائیں گی جس میں کچھ وقت لگے گا۔انھوں نے کہا کہ قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم اسلم شاہین کو شامل تفتیش کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو دوہفتے پہلے خط لکھا جا چکا ہے لیکن ابھی تک تفتیشی ٹیم کو جوابی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی ملزم تفتیش کے لیے خود پولیس کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔