اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کے لئے نااہلی ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے لندن کے فلیٹس اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے ۔ منی لانڈرنگ کی ، ٹیکس چوری کیا اور اپنے منصب کا غیر قانونی استعمال کرکے اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے ایس آر اوز جاری کیے ۔ اگر سپیکر نے ریفرنس سماعت کے لئے الیکشن کمیشن کو نہ بھجوایا تو اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے ۔ وہ ہفتے کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے آج تک لندن فلیٹس بارے ثبوت نہیں دیئے کہ سرمایہ کہاں سے آیا اس پر ٹیکس کتنا دیا گیا اور اسے کس طرح ملے بے باہر لے جایا گیا ۔ نواز شریف کو حضرت عمرؓ کی طرح از خود اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنا چاہیے تھا احتساب اوپر سے نیچے کی طرف ہونا چاہیے ۔ ہماری پارٹی کا تین نکاتی نصب العین ہے ۔ عدل ، احتساب اور مساوات مغربی ممالک کے حکمرانوں نے پانامہ لیکس میں نام آنے پر خود کو احتساب کے لئے پیش کیا اور اپنی دولت بارے ثبوت دیئے یا مستعفی ہو گئے ۔ نواز شریف نے لیت و لعل سے کام لیا ۔ لندن کے فلیٹس 1993 سے 1996 کے دوران بنے تھے ۔ اس وقت ن واز شریف کے بچوں کا کوئی ذریعہ آمدن نہ تھا ۔ ہم نے اپنے ریفرنس میں سپریم کورٹ میں ظفر علی شاہ کیس کے فیصلے کو بھی شامل کیا ہے ۔ حدیبیہ پی ملز کیس میں برطانوی عدالت کا فیصلہ بھی ساتھ منسلک کیا ہے ۔ مئی 2016 کو قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خطاب کو بھی ریفرنس کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں نواز شریف نے خود منی لانڈرنگ ، سرمایہ باہر لیجانے اور غیر قانونی طور پر لندن میں فلیٹس خریدنے کا اعتراف کر لیا ہے ۔ نواز شریف نے ایوان میں کیے گئے خطاب میں دبئی میں اپنے والد کی سٹیل مل کا ذکر کیا یہ نہیں بتایا وہ سرمایہ کہاں سے آیا یہ بھی کہا کہ جدہ اور دبئی کی فیکٹری بیچ کر لندن میں فلیٹس خریدے مگر جدہ فیکٹری بعد میں بنی لندن فلیٹس بعد میں خریدے گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ریفرنس میں 43 جعلی اکاؤنٹس کے ثبوت دیئے ہیں ۔ جن کے ذریعے لندن میں قاضی فیملی کے بنک اکاؤنٹس میں پاکستان سے سرمایہ منتقل کیا گیا ۔ ساری منی لانڈرنگ کا کھرا نواز شریف کے گھر تک جاتا ہے ۔ نواز شریف نے 6 ہزار ملین روپے سے زائد کے تجارتی قرضے لیے مگر کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ 22 مارچ 2013 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کے وقت ان کی جائیداد کا ذکر نہیں کیا اس لئے وہ امین اور صادق کی تعریف پر پورا نہیں اترتے ۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس کی ابتدائی کاپی سپیکر سیکریرٹریٹ کو بھجوا دی ہے ۔ سوموار کو ہمارے وکلاء کی ٹیم سپیکر سیکریٹریٹ پیش ہو کر ریفرنس جمع کرائے گی ۔ سپیکر سے گزارش کی گئی ہے وہ اسے الیکشن کمیشن کو بھجوائیں تاکہ ای سی پی 90 دنوں کے اندر ان کی اہلیت بارے فیصلہ کرے ۔ سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے عتیقہ اوڈھو کے خلاف سوموٹو نہیں لیا تھا ۔ نواز شریف سے کبھی رابطہ یا فون پر بات نہیں ہوئی صرف صدر ممنون حسین کی حلف برداری کی تقریب میں ان سے ہاتھ ملایاتھا ۔۔۔(م د +ع ع )