اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

نئی ایکسپریس وے،خیبرپختونخوا حکومت کا میگا پراجیکٹ ،زبردست اعلان کردیاگیا

datetime 6  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)صوبائی حکومت کے میگا پراجیکٹ سوات ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد اسی ماہ متوقع ہے جو صوبے کی عوام کیلئے نہ صرف فوری طور پر فائدہ مند ہو گا بلکہ صوبے کی ترقی اور سرمایہ کاری کے کثیر مواقع فراہم کرے گا۔ یہ پراجیکٹ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ(PPP)ایکٹ 2014ء کے تحت شروع کیا گیا اور دو سال کے عرصے میں 38ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔81کلومیٹرطویل ایکسپریس وے پشاور۔اسلام آبادموٹر وے پر موجود کرنل شیر انٹر چینج سے شروع ہو کر چکدرہ تک جائیگا۔ اس منصوبے میں الہ ڈھنڈاور پلئی کے مقامات پر 2کلومیٹر طویل ٹنل بھی شامل ہے۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد کرنل شیر انٹر چینج سے چکدرہ تک سفر 45منٹ میں طے کیا جا سکے گا۔پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کے حکام کے مطابق ایکسپریس وے 2کلومیٹرنوشہرہ، 18کلومیٹر صوابی،40کلومیٹر مردان جبکہ 21کلومیٹرملاکنڈ کی حدود میں ہے، اس سڑک کی چوڑائی 80میٹرہے۔ اعداد و شمارکے مطابق روزانہ 18000گاڑیاں ایکسپریس وے استعمال کریں گی جس سے وقت کی بچت کے علاوہ عوام کو پیسوں کی بھی خاطر خواہ بچت ہو گی۔ایکسپریس وے کو موٹر وے کی طرز پر بنایا جارہا ہے جس میں ابتدائی طور پر 2لین ہوں گی جبکہ مستقبل میں اس کو 3لین یا ٹریک تک بڑھایا جائے گا۔منصوبے میں دھوبیان،اسماعیلہ، کاٹلنگ، پلئی، بٹ خیلہ اور چکدرہ کے مقامات پر انٹر چینج بنائے جا رہے ہیں جس سے 40 سے زائد مقامات کی اہم اور بڑی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو جائے گی۔اس منصوبے سے دیر، شانگلہ،چترال اورکوہستان کے عوام بھی مستفید ہونگے۔ ایکسپریس وے سے ملحقہ دیہاتوں کے مکینوں کو روزگار کے ساتھ ساتھ کاروبار کے اچھے مواقع بھی میسر آسکیں گے ۔ماضی میں مذکورہ علاقے غیر ترقیافتہ رہے کیونکہ ان کی بڑی اوراہم منڈیوں تک رسائی کم تھی۔سوات ایکسپریس وے سے صوبے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور سیاحوں کی ان علاقوں تک رسائی آسان ہو جائے گی ۔ اس منصوبے سے صوبے میں کاروبار کے باالواسطہ مواقع بھی پیدا ہوں گے۔خیبر پختونخوا ہائی وے حکام کے مطابق یہ منصوبہ نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ان علاقوں تک بھی رسائی آسان ہو جائے گی جہاں تک ماضی میں پہنچنا ممکن نہیں تھا۔منصوبے کے لئے زمین کی حصول کا 70%کا م مکمل کر لیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے جنگلات کم سے کم متاثر ہوں جبکہ منصوبے کی وجہ سے صرف 100سے کم گھرانے متاثر ہو رہے ہیں۔صوبائی حکومت نے پبلک پرائیوٹ پارٹرن شپ ایکٹ 2014ء کے تحت یہ منصوبہ فرنٹےئر ورکس آرگنائزیشن (FWO)کے حوالے کیا ہے اور صوبائی حکومت نے اس کی جلد ازجلد تکمیل کی واضح ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…