اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا ہے کہ اسلام میں عورت پر تشدد کی اجازت نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجلاس کے بعد برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کیا۔ مولانا محمد شیرانی کا کہنا تھا کہ تادیب کے حوالے سے مختلف مرحلے ہیں۔
’پہلا ہے کہ شوہر بیوی کو سمجھائے۔ اگر نہ مانے تو ایک ہی بستر پر سوتے ہوئے بیوی سے منہ موڑ لے۔ اگر پھر بھی بیوی نہ مانے تو بستر علیحدہ کر لے۔‘
اس سوال پر کہ اگر بیوی پھر بھی نہ مانے تو کیا تشدد کی اجازت ہے تو مولانا شیرانی نے کہا کہ ’اگر بیوی پھر بھی نہ مانے تو تب بھی ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی مرد بیوی پر ہاتھ نہیں اٹھاتا۔ ’یہ سب مغرب کا پروپیگنڈہ ہے۔ ہماری قبائلی علاقوں میں تو اگر عورت باہر آئے تو جنگ روک دی جاتی ہے۔‘
اس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا شیرانی نے کہا کہ اگر عورت مرتد ہو جائے تو اس کو جیل ہو سکتی ہے مگر اگر مرد ہو جائے تو وہ واجب القتل ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل عورتوں کے حقوق کے حوالے سے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے حقوق نسواں کے بل اور قانون مسترد کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے اس بل کا مسودہ اسلامی نظریاتی کونسل سے شیئر کیا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے قانون کا مسودہ شیئر نہیں کیا اور ہم نے خود حاصل کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے خیبر پختونخوا کے مسودے اور پنجاب کے قانون کو مسترد کیا ہے۔
مولانا شیرانی کے مطابق اس بل کی تیاری میں کونسل کے رکن مفتی امداد اللہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بل تاحال مکمل نہیں ہوا اور آئندہ اجلاس میں اس پر مزید غور کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عورت اگر بیوی کی شکل میں ہے تو وہ چاہے جتنی بھی امیر ہو اس کی معاشی ذمہ داریاں شوہر پر آتی ہیں۔
مولانا شیرانی نے کہا کہ خاتون دفاعی معاملات میں ذمہ دار نہیں ہے لیکن یہ اس کا حق ہے کہ دفاعی تربیت اس کو دی جائے تاکہ وہ اپنی عزت اور آبرو کی حفاظت کر سکے۔
تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں تحفظ حقوق نسواں کے مجوزہ بل کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔
تحفظ حقوق نسواں کے حوالے سے 163 دفعات پر مشتمل تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
تحفظ حقوق نسواں بل کے مسودے میں بیوی کو ’ہلکی پھلکی مارپیٹ‘ کی اجازت، مخلوط تعلیم، خاتون نرسوں کی جانب سے مرد مریضوں کی تیمارداری اور ’فحش‘ اشتہارات میں خواتین کے کام کرنے پابندی کی تجاویز کے علاوہ خواتین کے جائیداد کے حق، مذہب کی تبدیلی اور شادی سے متعلق قوانین کی بھی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
’اسلام میں عورت پر تشدد کی اجازت نہیں‘
26
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں