اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ’ پیسے لے کر پروگرام کیے جاتے ہیں، ایک پروگرام کر کے جس کی چاہیں پگڑی اچھال دیں ، ضابطہ اخلاق پرعمل ہو تو سارے مسائل حل ہوجائیں گے، ایسی سزائیں دینے کی ضرورت ہے جو مثال بن جائیں ۔جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ پیمرا صرف فحش گانوں کے پیچھے پڑا ہے، کیا ٹی وی پر جمہوری نظام کو لپیٹنے کی باتیں نہیں ہوتیں؟ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پیمرا صرف ایڈوائس اور وارننگ ہی جاری کرتا ہے، ضابطہ اخلاق پرعمل ہو تو سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔سپریم کورٹ میں قابل اعتراض مواد نشر ہونے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضابطہ اخلاق پرعمل ہو تو سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔پیمرا صرف ایڈوائس اور وارننگ جاری کرتا ہے، ایسی سزائیں دینے کی ضرورت ہے جو مثال بن جائیں، ایک پروگرام کرکے جس کی چاہیں پگڑی اچھال دیں، پیسے لے کر پروگرام کیے جاتے ہیں۔پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ کونسل آف کمپلین کی سفارش پر نجی چینل کو 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، تو نجی چینل نے ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا، پیمرا قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا فرقہ ورانہ تقسیم کو ہوا نہیں دی جاتی؟ کیا ٹی وی پر شدت پسندی کے حق میں بات نہیں ہوتی؟ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیا ٹی وی پر جمہوری نظام کو لپیٹنے کی باتیں نہیں ہوتیں؟ کیا ٹی وی پر قائد اعظم اور علامہ اقبال کے نظریات کے خلاف باتیں نہیں ہوتیں؟پیمرا صرف فحش گانوں کے پیچھے پڑا ہے، پاکستان پر فاشزم نافذ نہ کریں، ایسا کام نہیں کرنا کہ پاکستان کی انفارمیشن بی بی سی سے لینی پڑے، آمر کے دور میں نیوز کاسٹر سر پر دوپٹا نہ لے تو اسے ہٹا دیا جاتا تھا، کہنے والوں نے تو منٹو کو بھی فحاش کہہ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز میں مداخلت ختم ہونی چاہیے، معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے قانون پر عمدرامد کرایا جائے گا۔عدالت نے میڈیا پر قابل اعتراض مواد نشر کرنے سے روکنے سے متعلق پیمرا سے جواب طلب کرتے ہوئےکیس کی سماعت 4 ہفتوں تک ملتوی کردی۔