اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

مطیع الرحمان کی پھانسی میں بنگلہ دیش سے زیادہ کس کا ہاتھ تھا ؟ چونکا دینے والا دعویٰ سامنے آ گیا

datetime 22  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی حسینہ واجد اور بھارت کے شیطانی کھیل سے زیادہ پاکستانی حکومت کی بے حسی کا شاخسانہ ہے ،حکومت 1974کے سہ ملکی معاہدے کو عالمی عدالت میں لے جاتی تو پھانسیوں کا یہ سلسلہ رک سکتاتھا ، حکومت اگر مدعی بن کر اس ظلم کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھاتی تو مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کی انصاف پسند قومیں بھی ساتھ دیتیں مگر ہمارے حکمران یہی کہتے رہے کہ یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے حالانکہ مطیع الرحمن کو حملہ آور اور قابض فوج کا ساتھ دینے کے الزام میں پھانسی دی گئی ،بھارت بنگلہ دیش میں ہرقیمت پر حسینہ واجد کو مسلط رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس کے پڑوس میں ایک اسلامی ریاست کا وجود نہ ابھر سکے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں اظہار تعزیت کے لئے آنے والے وفاق المدارس کے جید علماءکرام کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وفد میں مولانا حافظ محمد نعمان حامد ،مولانا محمد اسلم نقشبندی ،مولانا الطاف الرحمن گوندل ،مولانا پروفیسر مدثر احمد ،مولانا منظور الحق ،شیخ القرآن مولانا عبد المالک ،مولانا آفتاب حسین ،مولانا فاضل عثمانی ،قاری عبدالرحمن جامی و دیگر علماءکرام شریک تھے ۔اس موقع پر مطیع الرحمن نظامی کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی نے بھارتی کٹھ پتلی حسینہ واجد کے سامنے رحم کی اپیل نہیں کی اور نہ پاکستان کے دفاع کو جرم تسلیم کیا ۔جس سے بنگلہ دیش میں اسلامی تحریک کے قدم مزید مضبوط ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب بنگلہ دیش میں اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوگا اور حسینہ واجد عبرت ناک انجام سے دوچار ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں موجود ایک کروڑہندو ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے اسلامی قیادت کو ظلم و جبر کا نشانہ بنا رہی ہے ،جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنا ن جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کارکنوں کی ہے انہیں جیلوں میں بند کرکے اذیتیں دی جارہی ہیں ۔اگر حکومت پاکستا ن نے ان کی رہائی کیلئے کوئی آواز بلند نہ کی توحسینہ واجد پاکستانی افواج کے افسروں کوبھی طلب کرسکتی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں سے کسی خیر کی توقع نہیں ۔ملک میں بھارت کے لچر،بے ہودہ اور عریاں کلچر کو فروغ دیاجارہا ہے ،بھارتی چینلز سے زیادہ بے حیائی فحاشی اور عریانی ہمارے میڈیا پر دکھائی جارہی ہے ۔ہم صرف مالی کرپشن کی نہیں اخلاقی کرپشن کے خاتمہ کی بات کرتے ہیں ۔حکومتی سرپرستی میں پورے ملک کو سینما گھر بنایا جارہا ہے ،جو بے ہودگی ہمارے چینلز دکھا رہے ہیں اس طرح کی خرافات کی اجازت تو کوئی غیر مسلم ملک بھی نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ انڈین کلچر کو ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت پھیلایا جارہا ہے ۔انہوں نے مدارس پر چھاپوںاور علماءکرام کی بلا جواز گرفتاریوں کی بھی شد ید مذمت کی۔



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…