کراچی(این این آئی)مقامی احتساب عدالت میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن کیس کی ہفتہ کو سماعت ہوئی۔ گیس کوٹہ کیس کے گواہ چارٹر اکاؤنٹنٹ فرم کے ایک اور افسر مختار احمد نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے جبکہ عدالت نے سماعت 26 مئی تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔ہفتہ کو ڈاکٹرعاصم کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیاجبکہ بشارت مرزا، زاہد بختیار اور دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزمان پر قومی خزانے کو 462 ارب روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔دوران سماعت چارٹر اکاؤنٹنٹ فرم کے افسر مختار احمد نے 2004 سے 2014تک کی سالانہ آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی ، آڈٹ کمپنی میں بطور اسسٹنٹ کے منصب پر فائض مختار احمد نے جرح کے دوران بیان میں موقف اختیار کیا کہ میں نیب کے آفس خود بیان ریکارڈ کرانے گیا ہوں، جبکہ تفتیشی افسر کبھی میرے دفتر نہیں آئے۔ڈاکٹرعاصم کے وکیل نے گوہ سے استفسار کیا کہ جو آڈٹ رپورٹ آپ نے پیش کی ہے اس پر کیا آپ کے دستخط ہیں ،جس پر گواہ نے کہا کہ رپورٹ پر اس کے نہیں بلکہ کسی اور افسر کے دستخط ہیں ۔وکیل انور منصور نے کہا کہ نیب نے ڈاکٹر عاصم کی شہرت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جبکہ جس آڈیٹر نے رپورٹ بنائی انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ انتظامی افسر کے بجائے اسسٹنٹ کو پیش کرنے میں نیب کی بدنیتی شامل ہے ۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے وہئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ میں تو مال غنیمت ہوں۔مجھے ہر جانب سے پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔کسی اور بدلہ مجھ سے لیا جارہا ہے ۔اب سوچ رہے کہ الزام کیسے ثابت کریں ۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کوئی تفتیشی افسر کومار نہ دے اور اس کا الزام مجھ پر لگادیا جائے گا ۔نیب میرے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے ۔ڈاکٹرعاصم کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ پیش کی گئیں آڈٹ رپورٹس میں کوئی کوئی ایسا اعتراض نہیں تھا کہ ان میں کوئی غیر قانونی خورد برد ہوئی ہے۔نیب نے اس وقت کسی آڈٹ پے اعتراض کیوں نہیں اٹھایا۔اصل بندے تو نیب پیش ہی نہیں کررہی۔نیب نے محض بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنایا ہے۔نیب کے اس کیس نے ڈاکٹر عاصم کی شہرت کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔