فیصل آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کا شدید گرمی میں تاریخی گراؤنڈ دھوبی گھاٹ میں جلسہ کارکنوں کیلئے ٹیسٹ کیس بن گیا تھا۔ کارکن شدید گرمی میں بھی پرجوش رہے۔ دھوبی گھاٹ کا چالیس فیصد حصہ کرسیوں پر مشتمل تھا جس میں ایک اندازے کے مطابق پانچ ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں مگر پی ٹی آئی قیادت کے مطابق پچیس ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ سٹیج کے سامنے پچیس سکیئر فٹ کا حصہ خاردار تاریں لگا کر خالی رکھا گیا تھا جبکہ اس کے ساتھ ہی میڈیا کیلئے کنٹینر لگایا گیا تھا۔ سٹیج کے نیچے ساؤنڈ سسٹم اور سٹیج کے بائیں جانب خواتین کیلئے محفوظ جگہ بنائی گئی تھی۔ اس جلسہ میں پی ٹی آئی ٹائیگرفورس پہلی دفعہ ڈنڈوں سے مسلح کرکے کھڑی کی گئی تھی۔ پشاور اور لاہور جلسہ میں خواتین سے پی ٹی آئی کارکنوں کی بدتمیزی کی وجہ سے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کی جارہی تھی جس پر عمران خان نے کہا کہ فیصل آباد جلسہ میں اگر خواتین سے کسی نے بدتمیزی کی تو اسے پھینٹی لگائی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد مقامی پولیس اور انتظامیہ نے بھی کسی بھی شرارت سے بچنے کیلئے خفیہ پولیس کے اہلکاروں اور لیڈیز کمانڈوز بھی خواتین کی جگہ کے قریب تعینات کردی تھی۔ جلسہ سے دس دن قبل ہی اعجاز چوہدری اور مقامی آرگنائزنگ کمیٹی مختلف طریقوں سے جلسے کے انتظامات کرتے رہے۔ میڈیا کوآرڈینیٹر شیخ شہزاد یونس شیخ نے پی ٹی آئی کے جلسوں میں میڈیا کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ میڈیا کارڈز کی نئی روایت ڈال کر میڈیا نمائندگان کو منظم کرنے کا کریڈٹ لیااور ان کیلئے بہترین انتظامات کیے۔ دو دن قبل ڈی سی او کی جانب سے پی ٹی آئی کے جلسہ کی اطلاع پر اجازت سے انکار کیا گیا بعد ازاں پی ٹی آئی قیادت نے حلف نامہ پر دستخط سے انکار کردیا۔ تاہم حکومت نے پی ٹی آئی آرگنائزنگ کمیٹی کی اطلاع پر جلسہ کو مکمل سیکورٹی اور ٹریفک انتظامات کیے جبکہ پی ٹی آئی قیادت نے حکومتی شرائط سے انکار کیا۔ دوسری جانب ڈی سی او، آر پی او، سی پی او اور ایس ایس پی آپریشن خود جلسہ گاہ میں آتے رہے جبکہ جلسہ گاہ میں اقبال ٹاؤن ٹی ایم اے کی گاڑیاں جلسہ کے انتظامات میں پی ٹی آئی کارکنوں کے ہمراہ شریک رہیں۔ جلسہ کا آغاز5بجے بتایا گیا تھا مگر جلسہ مغرب کے بعد ساڑھے سات بجے شروع ہوا۔ اہم لیڈر وں کے خطاب آٹھ بجے عمران خان کی آمد آٹھ بجے جبکہ خطاب 9بجے کے قریب تھا۔ عمران خان پونے سات بجے بنی گالا سے فیصل آباد کیلئے روانہ ہوئے۔ دہشت گردوں کے ایک گروپ کی جانب سے سیکورٹی تھریٹ کی وجہ سے پی ٹی آئی چیئرمین کو ایئرپورٹ کا راستہ استعمال کرنے کا کہا گیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے سابق رہنما راجہ ریاض کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد پہلے عوامی جلسہ میں شرکت تھی پہلے پہل ان کی شدید مخالفت کی گئی تاہم عمران خان اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے پیغام کے بعد مقامی رہنماؤں نے راجہ ریاض کے حق میں اشتہارات شائع کروا کر معاملہ بیلنس کیا۔ تحریک انصاف کے دھوبی گھاٹ جلسہ پر مسلم لیگ ن ، جے یوآئی ف اور دیگر حکومتی کارکنان تنقید کرتے رہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو خوش آمدید کہا۔ جلسے میں نیا نغمہ سانوں ست سوالاں دا جواب دے ٹائٹل گانے کے طور پر چلایا جاتا رہا۔ خواتین اور مردوں کیلئے الگ الگ راستے بنائے گئے تھے جبکہ جلسہ گاہ کا نقشہ بھی رہنماؤں اور کارکنوں کوفراہم کیا گیا تھا۔ فیصل آباد میں مقامی چھٹی کی وجہ سے آٹھ بازار اور ملحقہ مارکیٹیں بند تھیں اس لئے دھوبی گھاٹ میں خالص پی ٹی آئی کا مجمع ہی دیکھا گیا۔