اسلام آباد(این این آئی) پاکستان اقوام متحدہ میں نئی قرارداد پیش کرے گاجس میں بحیرہ ہند کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک قرار دینے کا مطالبہ بھی پیش کیا جائیگاوزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہاہے کہ میزائل تجربات پاکستان کی سلامتی کیلئے واضح خطرہ اور بھارت کی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہیں ٗپاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت سے بخوبی واقف ہے ٗ اپنی دفاعی ضروریات سے بھی مکمل طور پر آگاہ ہے ٗپاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتا رہے گا۔جمعرات کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت بحر ہند کے علاقے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع کررہا ہے اور اس نے نیو کلیئر سب میرین کا بھی تجربہ کیا ٗ حالیہ بھارتی میزائل تجربات پاکستان کی سلامتی کیلئے واضح خطرہ ہیں۔ مشیر خارجہ نے کہاکہ ایسے تجربات بھارت کی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہیں، پاکستان کو ان تجربات پر ناصرف تشویش ہے بلکہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن بھی بگڑ رہا ہے۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت سے بخوبی واقف ہے اور اپنی دفاعی ضروریات سے بھی مکمل طور پر آگاہ ہے۔ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے مذاکرت کی دعوت دی تاہم بھارت نے پاکستان کی دعوت کا مثبت جواب نہیں دیا، اب رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کریں گے جس میں بحرہ ہند کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک قرار دینے کا مطالبہ بھی پیش کیا جائیگا۔وقفہ سوالات کے دور ان مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ ہر سال وزارت خارجہ کے افسران اور اہلکار بیرون ملک منعقد ہونے والے سرکاری اجلاسوں اور تقریبات میں حصہ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں انتخاب کا طریقہ کار سخت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی وفد کو بلاوجہ بیرون ملک نہیں بھجوایا جاتا تاہم ہمارے وفود میں شامل افسران اور اہلکاروں کی تعداد دوسرے ممالک کی نسبت کم ہوتی ہے۔اجلاس کے دور ان پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی پر امریکا کے یوٹرن پر رضا ربانی نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے کسی کو مداخلت کا حق نہیں ٗامریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر ہمارے سخت تحفظات ہیں۔ ہماری تشویش سے امریکا کو آگاہ کیا جائے ٗسر تاج عزیز نے کہا کہ آپکے تحفظات کو امریکی حکام تک پہنچایا جائے گا۔ وقفہ سوالات کے دور ان سرتاج عزیز نے بتایا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد 2393 ہے، 64 پاکستانی قتل 868 منشیات کے مقدمات میں قید ہیں۔ قیدیوں کو ریاض اور جدہ میں رکھا گیا ہے۔ سزا مکمل کرنے والوں کی واپسی کا فوری انتظام کیا جاتا ہے ٗسعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 22 لاکھ ہے۔