سرینگر(این این آئی)امریکی سائنسدانوں نے جموں وکشمیر میں ایک ہلاکت خیز زلزلہ کا انتباہ دیا ہے جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 8ڈگری یا اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق امریکہ کی اریگان یونیورسٹی کے ارضیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے ہمالیائی خطہ کی نئی ارضیاتی نقشہ بندی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس خطہ میں شدید زلزلہ آسکتا ہے جس کے نتیجہ میں لاکھ لوگ جاں بحق اور بے گھر ہو سکتے ہیں۔سائنسدانوں نے اپنی تحقیق کے دوران پایا ہے کہ جموں کے ضلع ریاسی میں زلزلوں کے لحاظ سے متحرک خطہ میں کافی وقت سے زیر زمین دباؤ بڑھ رہا ہے جس کے نتیجے میں کسی بھی وقت علاقے میں زبردست زلزلہ آسکتا ہے ۔نیشنل سائنس فاؤنڈیشن امریکہ کی مالی معاونت سے کی گئی اس تحقیق میں کہاگیا ہے کہ ریاسی کا یہ زیر زمین شگاف گو کہ متحرک ہے تاہم کافی عرصہ سے اس میں کوئی حرکت نہیں دیکھی گئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک بڑے زلزلہ کا خطرہ موجود ہے۔امریکی ارضیاتی محققین کے مطابق زلزلہ سے سب سے بری طرح جموں ریجن متاثر ہوسکتا ہے تاہم دریائے چناب پر تعمیر کئی پن بجلی منصوبوں کے ڈیم بھی اس شگاف کے نزدیک ہیں اور کئی ٹنلوں سے گزرتی ہوئی ریلوے لائن بھی یہاں موجود ہیں لہذا زلزلے کی صورت میں آنے والی تباہی 2005کے تباہ کن زلزلہ سے بھی زیادہ ہوگی۔چند برس قبل کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ جیو فزیکس سے وابستہ ایک ماہر نے عندیہ دیا تھا کہ وادی کشمیر میں بھی شوپیان سے لیکر کپواڑہ تک زیر زمین شگاف ایک خطرناک زلزلے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔گزشتہ برس بھی جموں یو نیورسٹی میں منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کے دوران ماہرین ارضیات نے کشمیرمیں زلزلوں کے حوالہ سے انکشافات کئے تھے ۔تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی اقدام نہیں کیاگیاہے ۔ واضح رہے کہ 8اکتوبر2005کے ہلاکت خیز زلزلے سے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا تھا۔تاہم جموں و کشمیر میں اتنی بڑی تباہی کے باوجود بھی انتظامیہ خواب غفلت سے بیدار نہیں ہو سکی جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست میں زلزلوں کی تحقیق کیلئے ابھی تک کوئی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی گئی ہیاس وقت بھی کہاگیا تھاکہ کشمیر کے ہمالیائی سلسلہ میں ایک بڑے پیمانے کا زلزلہ واجب الوقوع ہو چکا ہے اور اب کسی بھی وقت وادی میں شدید زلزلہ آسکتا ہے جس سے اس خطے کی جغرافیائی ہیت کلی طور پر تبدیل ہوسکتی ہے۔