اسلام آباد(این این آئی) وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد احتساب کا مطالبہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دامن خود داغدار ہیں ٗآف شور کمپنی کسی بھی ملک کی ہو وہ غلط ہے تو غلط ہے ٗ عمران خان وقت اور حالات کے ساتھ آف شور کمپنیوں کی تعریف بدلتے رہتے ٗآپ شوکت خانم ہسپتال چلائیں ٗ کنٹینر پرکھڑے ہوکر گالیاں بھی دیں تو اس رویئے کی وجہ سے ادارہ تنازعات کا شکار ہوگا ٗعمران خان کے ہاتھ دوسروں کی جیتیں پر ہوتے ہیں ٗجمائمہ خان کی عمران خان کے نام پاورآف اٹارنی بھی زیربحث آئے گی۔قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ آف شور کمپنی کسی بھی ملک کی ہو وہ اگرغلط ہے توغلط ہے، یہ کس قسم کی منطق پیش کی جارہی ہے کہ پاناما میں آف شور کمپنی ہو تو وہ غلط اور کسی اور ملک میں ہو تو وہ صحیح ہے، پاناما لیکس کے معاملے پرحکومت کو مارنے کے لئے پتھران لوگوں نے اٹھائے ہوئے ہیں جن کے دامن خود صاف نہیں،ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ جس کا دامن سب سے زیادہ داغدار ہو وہ سب سے زیادہ الزامات لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وقت اور حالات کے ساتھ آف شور کمپنیوں کی تعریف بدلتے رہتے ہیں اورکہتے ہیں کہ میری پاناما میں کوئی آف شور کمپنی نہیں تاہم وہ 1983 سے لے کر 2014 تک ٹیکس ریٹرن جمع کراتے رہے ہیں اور اس آف شور کمپنی کو الیکشن کمیشن کے ٹیکس ریٹرن میں نہیں بتایا گیا۔وزیردفاع نے کہا کہ شوکت خانم اچھا ادارہ ہے جو زکواۃو خیرات سے چلتا ہے ٗہم اس ادارے کے نقصان پہنچانا نہیں چاہتے لیکن سب سے زیادہ نقصان اسے عمران خان نے خود پہنچایا ہے جنہوں نے بورڈ کے ممبر امتیاز حیدری کے ذریعے 7 ملین ڈالربیرون ملک انویسٹ کئے اور یہ صرف مسقط میں نہیں بلکہ فرانس میں بھی انویسٹ کئے گئے، چیرٹی کا پیسہ باہرلے جانا کہاں کا انصاف ہے، اگر وزیراعظم خود کو احتساب کے لئے پیش کرسکتے ہیں تو شوکت خانم اسپتال کا پیسہ باہرلے جانے کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سڈیزن فاؤنڈیشن اور ایدھی فاؤنڈیشن چلارہے ہیں انہیں سیاست سے کوئی لگاؤ نہیں اور کسی تنازع کا شکار نہیں ہوئے، آپ شوکت خانم ہسپتال چلائیں اور کنٹینر پرکھڑے ہوکر گالیاں بھی دیں تو اس رویئے کی وجہ سے ادارہ تنازعات کا شکار ہوگا، شوکت خانم ہسپتال کو بنانے کے لئے مسلم لیگ (ن) نے بھی خدمات پیش کیں لیکن اس ہسپتال کو پناہ بنا کر اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش سے اس ادارے کو نقصان پہنچے گا۔خواجہ آصف نے کہا کہ شوکت خانم کو سب سے زیادہ نقصان عمران خان نے خود پہنچایا۔بیرون ملک جمع ہونے والی فنڈنگ وہیں انویسٹ کر دی گئی۔تین سال تک شوکت خانم کی بیلنس شیٹ جاری ہی نہیں کی گئی۔انوسٹمنٹ کیلئے جو زمین خریدی گئی اس کا حال خراب ہے۔شوکت خانم کا پیسہ فرانس میں بھی انویسٹ ہوا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ٹیکس کے پیسہ کو ایمانداری سے چلایا جانا چاہئے تو خیرات کے پیسے کو بھی ایمانداری سے چلایا جانا چاہئے۔انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کنٹینر پر کھڑے ہو کر گالیاں دیں گے تو آپ کے نیک کاموں پر بھی انگلیاں اٹھیں گی۔ہمارے لیئے وہ ادارہ انتہائی قابل احترام ہے ۔شوکت خانم کی کامیابی میں عمران خان سے زیادہ ہمارا اور عوام کا مفاد ہے۔وزیردفاع نے عمران خان اور تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جیبیں خالی ہوتی ہیں لیکن ان کے ہاتھ دوسروں کی جیبوں میں ہوتے ہیں، اگر آپ 15 منٹ پہلے عمران خان کی جیب چیک کرتے تو ان کی جیبیں خالی تھیں، یہ لوگ اپنی جیبیں نہ کھولیں کم سے کم اپنے گریبان تو کھولیں، سوشل میڈیا کو ان لوگوں نے پلیت کردیا۔ خواجہ آصف کی اس بات پر تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کی کوشش کی تو وزیردفاع نے کہا کہ کوئی بات نہیں اسپیکر صاحب انہیں بولنے دیں، بچے ہیں ان کے بولنے سے کچھ نہیں ہوتا جس کے بعد اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ یاد نہیں رکھنا پڑتا، جھوٹ کو یاد رکھنا پڑتا ہے، جمائمہ خان کی عمران خان کے نام پاورآف اٹارنی بھی زیربحث آئے گی۔وزیردفاع نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کے کپڑے تارتارکررہے ہیں، احتساب کریں بلکہ میاں صاحب سے احتساب کاعمل شروع کریں، خورشید شاہ اورمیری پارٹی نے ایک دوسرے پرمقدمات بھی بنائے، ہم نے ایک دوسرے کو قید بھی کیا پرلحاظ اور شرم نہ چھوڑی، اگرسیاسی روایت اچھی رہی تو جمہوریت برقراررہے گی، ہوسکتا ہے کہ ہمیں کسی ایشو پراکٹھا ہونا پڑے اور مل کرچلنا پڑے اس لئے اتنے فاصلے نہ بڑھائیں، پاناما پیپرزپراپوزیشن نے جو کہا نوازشریف نے تسلیم کرلیا، مشترکہ ٹی اوآرکی بات بھی مان لی گئی ہے، اتنے فاصلے نہ بڑھائیں جو لوگوں کیلئے نقصان دہ ہوں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پانامہ لیکس میں سیاستدانوں کے علاوہ اور بھی بہت سے لوگ ہیں لیکن سیاستدان ہی توجہ کا مرکز ہیں۔ بہتر ہوتا کہ ٹی او آرز پر اتفاق ہو جاتا اور یہ معاملہ ختم ہو جاتا۔ اب بھی موقع ہے کہ یہ ادارہ جو بالادست ہے وہ معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے اور اپنی بالادستی اور عزت میں اضافہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ جو الزام لگاتے ہیں ان کا اپنا دامن صاف ہونا چاہیے۔ آج پتھر ان لوگوں نے اٹھائے ہوئے ہیں جن کا خود دامن صاف نہیں ٗہم احتساب سے بھاگ نہیں رہے۔ وزیراعظم نے اپنے متعلق تمام سوالوں کے جواب دیئے اور جو ادارہ مزید تفصیلات طلب کرے گا تو دیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کے فلیٹس کا تنازعہ کئی سالوں سے چل رہا ہے ‘ کردار کشی کے باوجود لوگ نواز شریف کے ساتھ ہیں۔ نواز شریف جلا وطنی سے واپس آکر پھر تیسری بار وزیراعظم بنے یہ ان کی اخلاقی فتح ہے اور اس سے بڑی اور کوئی گواہی نہیں ہو سکتی۔ آنے والے وقتوں کے حوالے سے ان کو خدشہ ہے کہ اگر یہ 2018ء تک رہا تو ہم سیاسی طور پر ختم ہو جائیں گے۔