لاہور(این این آئی )سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں مزید دو گواہوں محمد اسحاق اور طارق محمود نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔محمد اسحق نے اپنے بیان میں کہا کہ 17جون 2014 کے دن وہ سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے نزدیک پولیس محاصرہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے کہ ایس ایچ او شاد مان شیخ عاصم،ایس ایچ او تھانہ لٹن روڈ آصف ذو الفقار ایس ایچ او شادمان کانسٹیبلوں محمد افضل اور ندیم اقبال کے ہمراہ وہاں موجود تھے ۔شیخ عاصم نے اپنی سرکاری رائفل سے فائرنگ شروع کر دی اس کا ایک فائر محمد عمر رضا کی گردن پر لگا اور آر پار ہو گیا اور محمد عاصم رضا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر دم توڑ گیا۔ایس ایچ او آصف ذوالفقار کے حکم پر افضل کانسٹیبل نے فائرنگ شروع کر دی جس کے 2فائر شکیب اعوان کو بازوپر لگے۔کانسٹیبل ندیم اقبال کی فائرنگ سے شہر باز خان شدید زخمی ہوا۔انہوں نے بتایا کہ یہ وقوعہ میرے علاوہ احمد ،مزمل،محمد صادق،میاں صدیق،حاجی ظفر اقبال نے بچشم خود دیکھا ۔دوسرے گواہ طارق محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر موجود ایس پی عبد الرحیم شیرازی کے حکم پر اہلکاروں نے فائرنگ کی ایک فائر میری گردن پر لگا اور میں شدید زخمی ہو کر گر پڑا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی مزید سماعت 19مئی تک ملتوی کر دی گئی ،سماعت کے دوران مستغیث جواد حامد اور عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ،نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ،فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ ،سردار غضنفر حسین،شکیل ممکا ایڈووکیٹ موجود تھے ۔