اسلام آباد (نیوز ڈیسک) شہباز تاثیر اپنی رہائی کو ایک معجزے سے کم نہیں سمجھتے۔پاکستان کے صوبے پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو 26 اگست 2011 کو لاہور سے اغوا کیا گیا تھا اور تقریباً ساڑھے چار سال بعد آٹھ مارچ 2016 کو ان کی رہائی عمل میں آئی۔برطانوی خبر رساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اغوا کاروں نے ان پر بہیمانہ ظلم کیے اور اذیتیں دیں لیکن اس کے باوجود خدا کو ان کی زندگی منظور تھی اور وہ انھیں بچاتا رہا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ کس طرح رہا ہوئے اور کیسے گھر پہنچے۔جب آپ کو وہ اغوا کر کے لے گئے تو کیا انھوں نے آپ کو اذیتیں پہنچائی تھیں؟اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’انھوں نے مجھے شروع میں کوڑے مارنے شروع کیے۔ تین چار دنوں میں انھوں نے مجھے پانچ سو سے زیادہ کوڑے مارے۔ اس کے بعد میری کمر بلیڈوں سے کاٹی۔ پلاس (زمبور) لے کے میری کمر سے گوشت نکالا۔ پھر میرے ہاتھوں اور پیروں کے ناخن نکالے۔ مجھے زمین میں دبا دیا، ایک دفعہ سات دن کے لییاور ایک دفعہ تین دن کے لیے۔ پھر مزید تین دن کے لیے۔