اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنما یوسف رضا گیلانی کی پانچ اور ان کے ساتھی محمد زبیر کی تین مقدمات میں 12 دنوں کے لئے حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے جبکہ عدالت نے دونوں ملزمان کو ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے سمیت ایک ایک لاکھ کے آٹھ ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کروانے کا حکم بھی جاری کیا ہے گزشتہ روز جسٹس نورالحق این قریشی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزاروں کے وکلاء فاروق ایچ نائیک اور طارق محمود جہانگیری عدالت میں پیش ہوئے ۔ فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ٹرائل کورٹ دونوں ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے وفاقی تحقیقاتی اداررہ ( ایف آئی اے ) ان کو گرفتار کرنے کے لئے مختلف جگہوں پر چھاپے ما رہی ہے دونوں ملزمان انسداد کرپشن کی عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لہذا دونوں ملزمان کو حفاظتی ضمانت منطور کی جائے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے ساتھی محمد زبیر کی 23 مئی تک ایک ایک لاکھ روپے کے آٹھ ضمانتی مچلکوں کے عوض حفاظتی ضمانت کی درخواست منطور کرنے کا حکم جاری کیا درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے روایتی ، سیاسی دباؤ اور شہرت کو نقصان پہنچانے کے لئے سابق یوسف رضا گیلانی کا نام مقدمات میں شامل کیا ہے یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیر امین فہیم مرحوم کے خلاف 50 کروڑ کی کرپشن کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتا ہوں اس لئے بیٹے علی حیدر گیلانی کو ملنے لاہور جانے کے بجائے پہلے عدالت آیا بیٹے کی بازیابی کی خبر سب سے پہلے افغانستان کے سفیر نے دی ۔