لاہور(نیوزڈیسک) لاپتہ چینی انجینئر ایسی مقدس جگہ سے بازیاب کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا،مقصدجان کر سیکورٹی ادارے ششدر،پولیس نے گزشتہ ہفتے لاپتہ ہونے والے چینی انجینئر کو ایک مسجد سے ڈھونڈ کر حراست میں لے لیا،چینی انجینئر 6 دن کے ’’ چلے ‘‘کیلئے مسجد میں موجود تھا اور اس کا جی پی ایس ٹریکر کے ذریعے سراغ لگایا گیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکپتن پولیس کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کامران یوسف نے بتایا کہ پاکپتن میں شہیدی محلہ کے رہائشی چینی انجینئر محمد یوسف جن کا چینی نام ’’یوحی‘‘ہے، اپنی اہلیہ سمیرا کو بتائے بغیر لاہور ٹاؤن شپ کی مسجد میں ’’چلے‘‘کے لیے چلے گئے ۔یوسف کراچی میں بن قاسم پورٹ پر کوئلے کے ایک پاور پلانٹ پر کام کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق پولیس نے مذکورہ انجینئر کو لاہور سے حراست میں لیا اور انہیں جلد ہی پاکپتن لایا جائے گا۔یوسف کی اہلیہ سمیرا نے پاکپتن سٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر لاپتہ ہوگئے ہیں۔ اس شکایت پر ایکشن لیتے ہوئے ایس ایچ او سیف اللہ نے نامعلوم اغواکاروں کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا۔ابتدائی تفتیش کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرنے انجینئر کی تلاش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی جس میں ڈی ایس پی شاہدہ نورین، ایس ایچ او سیف الرحمن اور ندیم اقبال، سیکیورٹی برانچ انچارج عبد المالک اور محمد خرم شامل تھے۔یوسف کے موبائل کال کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے پولیس کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ چینی انجینئر ساہیوال میں موجود تبلیغی جماعت کے رکن حاجی اقبال سے رابطے میں تھے اور دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے تھے۔بعد ازاں حاجی اقبال نے فروری 2016 میں ان کی شادی پاکپتن میں ایک لڑکی سے کروادی۔تفتیش کاروں نے یوسف کے بارے میں جاننے کے لیے تبلیغی جماعت کے مرکز رائے ونڈ رابطہ کیا، جہاں سے انہیں ان افراد کی فہرست مہیا کی گئی جو پنجاب کے مختلف علاقوں میں ’’چلے‘‘کے لیے گئے تھے، اس فہرست میں یوسف کا نام بھی موجود تھا۔بعدازاں لاہور کے علاقے ٹان شپ اے بلاک میں موجود مسجد القدس میں چھاپا مار کر چینی انجینئر کو ڈھونڈ نکالا گیا۔ڈی پی او نے صاف الفاظ میں اظہار کیا کہ یوسف کو اغوا ء نہیں کیا گیا تھا۔